کراچی: رات گئے موسلا دھار بارش، قبرستان بھی زیر آب آگئے
کراچی ( Karachi) کے مختلف علاقوں میں بدھ کو رات گئے مون سون ( Monsoon ) کی تیز بارش سے سڑکوں پر مزید پانی کھڑا ہوگیا، جس سے صبح دفاتر اور کام پر جانے والے افراد اور راہ گیروں کو سخت مشکل کا سامنا رہا۔
کئی روز سے کھڑے پانی میں گزشتہ رات ہونے والی بارش سے اضافے کے بعد سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی جمعرات کی صبح کم دیکھنے میں آئی۔
بدھ کے روز آئی آئی چند ریگر روڈ، کیماڑی، گارڈن، کلفٹن، صدر، لیاری، بہادرآباد، شارع فیصل، پی ای سی ایچ ایس کے علاقوں میں جل تھل ایک ہوگیا۔ فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، گرومندر، لائنز ایریا، حسن اسکوائر اور جیل چورنگی کے علاقوں میں بھی رم جھم ہوئی۔
رات گئے ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہے۔ صدر اور سندھ اسمبلی کے اطراف میں برساتی پانی جمع ہونے سے دفاتر جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
بارش کے بعد سندھ اسمبلی روڈ پانی میں ڈوب گئی۔ سندھ سیکریٹریٹ، ہائیکورٹ کے سامنے اور برنس روڈ پر بھی پانی جمع ہے۔
منگھو پیر ناردرن بائی پاس پر سیلابی ریلے میں پھنسے شخص کو رضاکار غوطہ خوروں نے نکال لیا۔ رواں سال مون سون کی موسلا دھار بارشوں سے قبرستانوں میں جمع ہونے والے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں جمعرات 28 جولائی کو بھی ہلکی اور تیز بارش متوقع ہے، جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 90 فیصد ہے۔
کراچی کے علاوہ سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ اور دادو سمیت ملک بھر میں بارش ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔ بلوچستان کا سندھ سے گزشتہ 4 دنوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
کوئٹہ کراچی شاہراہ۔ وڈھ، بیلہ، اوتھل، وندر اور گڈانی کے مقامات پر پل اور شاہراہیں بند ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں۔ علاوہ ازیں ضلع دادو کے 400 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں، بارش کے بعد بچوں میں گیسٹرو کا مرض بڑھ گیا۔