عدلیہ کا کام آئین کی تشریح ہے، ترمیم نہیں، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلزپارٹی کا عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی اصلاحات کیلئے اسپیکر سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین بنانا پارلیمنٹ کام ہے، عدلیہ کا کام آئین کی تشریح ہے، ترمیم نہیں، اعتراف کرتا ہوں کہ 19ویں ترمیم کیلئے دھمکی میں نہیں آنا چاہئے تھا، ایک رات کی غیرجانبداری سے 70 سال کے گناہ معاف نہیں ہوں گے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے کسی ادارے کو ایکس یا وائی کہہ کر مرضی کا فیصلہ نہیں مانگا، ہم نے گزارش کی تھی کہ جب ایک ادارہ دوسرے ادارے کے بارے میں فیصلہ دے رہا ہے تو فل کورٹ بینچ بیٹھے، اس کا جو بھی فیصلہ ہوگا ہم مانیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین کو توڑنے میں تمام ادارے ملوث رہے، اس آئین کی بحالی کیلئے 30 سال سیاسی جدوجہد کرنی پڑی، ہم فخر کرتے ہیں کہ 2008ء سے 2013ء کے درمیان ہم نے آئین سے آمروں کی شامل کی گئیں کالی شقیں نکالیں، ہم نے صدر پاکستان سے سارے آمرانہ اختیارات واپس لئے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آئین سے پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق شق 58 (2) بی نکال دی گئی تو نیا 58 (2) بی عدالت کے پاس آگیا، 18ویں آئینی ترمیم کی مننظوری کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس نے دھمکی دی کہ ججوں کی تعیناتی کا اختیار واپس کیا جائے بصورت دیگر 18ویں ترمیم کو ختم کردیں گے، ہم اس دھمکی میں آگئے، 19ویں ترمیم ہماری غلطی تھی، ہمیں کبھی ترمیم نہیں کرنی چاہئے تھی، ہمیں یہ کہنا چاہئے تھا کہ یہ آئین ہے اگر نہیں مانتے تو گھر چلے جائیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو اس وقت بھی ہم نے دیکھا کہ آئین کے فیصلے کہیں اور ہورہے تھے، اس وقت بھی عدالت کا کردار مناسب نہیں تھا، 2 تہائی اکثریت رکھنے والے وزیراعظم کو گھر بھجوادیا، ان کے سینیٹرز کو آزاد لڑنے پر مجبور کیا گیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں اس وقت چیف جسٹس ثاقب نثار ہمارے خلاف الیکشن مہم چلارہے تھے، لاڑکانہ پہنچ کر تقریریں کرتے تھے، ہمارے امیدوار فیصل صالح حیات الیکشن جیت گئے لیکن ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران وہ مخالف امیدوار کے پاس پہنچ گئے، ایک سلیکٹڈ نظام بٹھانے کیلئے ہمارے ادارے متنازع کردار ادا کررہے تھے، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ اپنا آئینی کردار ادا کرے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حمزہ شہباز یا پرویز الٰہی کے وزیراعلیٰ بننے سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک پاکستان میں 2 آئین نہیں ہوسکتے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ضمنی انتخاب سے پہلے سپریم کورٹ کہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت نہ ماننے پر ارکان کا ووٹ نہ مانا جائے اور پھر ایک مہینے کے بعد وہی عدالت کہے کہ پارٹی لیڈر نہیں پارلیمانی پارٹی کی چلے گی، ہمارے لئے الگ اور لاڈلے کے دوسرا آئین نہیں ہوسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا کام آئین بنانا اور عدلیہ کا کام اس کی تشریح کرنا ہے، ان کا کام آئین میں ترمیم لے کر آنا نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم جانیں قربان اور 30 سال جدوجہد کرکے آئین بحال کریں اور 3 جج آئین کو تبدیل کردیں، اس مسئلے کو حل کرنے تک ہمارا جمہوری سفر نامکمل ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسی عدلیہ کا فیصلہ تھا کہ حکومت کا مطلب وزیر اعظم نہیں بلکہ کابینہ ہے، وزیراعظم کو کسی بھی فیصلے کی کابینہ سے منظوری لینی ہوگی، سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس آف پاکستان نہیں بلکہ ہر جج سپریم کورٹ میں شامل ہے۔

اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں اپوزیشن کے ارکان بھی شامل ہوں، ہم فیصلہ کریں کہ جب آپ کی کرسی کا سوال آتا ہے تو سپریم کورٹ کے کتنے جج فیصلہ کریں گے، پارلیمان پر عدلیہ فیصلہ سنانا چاہتی ہے تو ٹھیک ہے لیکن ان کو پورے جج بٹھا کر فیصلہ دینا ہوگا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ ججز کے چناؤ، از خود نوٹس اور اپیل کے حق پر ہمیں انصاف کے مطابق فیصلے کرنے پڑیں گے، پیپلز پارٹی عدالتی اصلاحات کیلئے تیار ہے، اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے تاکہ اس معاملے کو حل کیا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک رات کی غیر جانبداری سے 70 سال کے گناہ معاف نہیں ہوں گے، کیا شہباز شریف کے پاس جادو کی چھڑی ہے کہ 4 سال کا جمہوری، معاشی اور معاشرتی بحران 3 ماہ میں حل ہوجائے، ہمیں اپنا کام کرنا پڑے گا، ہمیں معیشت کے مسائل صحیح کرنے ہیں تو ہمیں عوام کو سمجھانا پڑے گا کہ جو گند 4 سال میں جمع ہوا ہے وہ 3 ماہ میں ختم نہیں ہوسکتا۔

وزیر خارجہ بولے کہ آمر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آئے، اس ایوان میں اتنی طاقت ہے کہ ہم پاکستان کے ہر مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔

NATIONAL ASSEMBLY

bilawal bhutto zardari

Tabool ads will show in this div