ڈائریکٹریکٹ لوکل گورنمنٹ سندھ میں اندھیر نگری، چوپٹ راج

نوے کروڑ روپے کی لاگت کی 3 ترقیاتی اسکیمیں جعلسازی سے ٹھکانے لگادی گئیں

ٹھیکیداروں کے طاقتور گروپ، کے ایم سی اور محکمہ بلدیات کے بعض افسران کی ملی بھگت سے 90 کروڑ روپے مالیت کی 3 ترقیاتی اسکیمیں ٹھکانے لگا دی گئیں۔ سینئر کنٹریکٹرز نے کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی براہ راست بندر بانٹ پر تحقیقاتی اداروں سے کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

ٹھیکیداروں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز پر ٹھیکوں کی مبینہ بندر بانٹ کا الزام عائد کردیا۔

سینئر کنٹریکٹرز نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور لوٹ مار پر ٰوزیراعلی سندھ اور تحقیقاتی اداروں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کراچی کنسٹریکٹر ایسوسی ایشن نے پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ڈی جی ٹیکنیکل سروسز کے ایم سی کو خط ارسال کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو بھی ترقیاتی منصوبوں میں کی جانے والی لوٹ مار سے آگاہ کرنے کیلئے خط کی کاپی ارسال کی ہے۔

کراچی کنٹریکٹر ایسوسی ایشن ذرائع کے مطابق کراچی میں ترقیاتی منصوبوں اور کروڑوں روپے فنڈز کی مبینہ جعلسازی سے لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور کے ایم سی سمیت ادارۂ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) میں تعینات کرپٹ افسران اور ٹھیکیداروں کے ایک مخصوص طاقتور گروپ کی ملی بھگت سے کراچی کے ترقیاتی کام اور اربوں روپے کا فنڈز ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین اور ضابطوں کو ردی کی نذر کرکے جعلسازی سے ٹینڈرز کراکے ٹھیکوں کی خرید و فروخت کا بازار گرم ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 90 کروڑ لاگت کی 3 ترقیاتی اسکیمیں جن کی پی اینڈ ڈی سے ایڈمنسٹریٹو اپروول بھی مل چکی ہے، انہیں بھی چند مخصوص ٹھیکیداروں کے گروپ کے ساتھ مل کر ٹھکانے لگایا گیا ہے۔

ان تین ترقیاتی اسکیموں میں شہید ملت ایکسپریس وے کا ترقیاتی کام 55 کروڑ روپے لاگت، میوہ شاہ قبرستان کے اطراف کا کام 27 کروڑ 50 لاکھ روپے لاگت جبکہ ایم اے جناح روڈ سے آئی آئی چندریگر روڈ کے درمیان کا ترقیاتی کام 6 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد لاگت شامل ہیں۔

کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے ایک لیٹر کے ذریعے پروجیکٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے ایم سی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ 90 کروڑ روپے لاگت کے کام من پسند کنٹریکٹرز کو بغیر شفاف ٹینڈرز کے ایوارڈ کئے گئے۔

انہوں نے خط میں واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عناصر بڑی خاموشی سے ان کاموں کیلئے قانونی اور شفاف ٹینڈر کے عمل کو نقصان پہنچانے کیلئے سرگرم ہیں، ماضی میں ایک مخصوص گروپ نے غیر قانونی حربے استعمال کرکے قومی خزانے کو کئی ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے، ایسوسی ایشن نے اس سے متعلقہ اداروں کو آگاہ بھی کر رکھا ہے۔

ایسوسی ایشن نے حکام سے مذکورہ ٹینڈر جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے شفاف ٹینڈرز کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کے ایم سی محکمہ ٹیکنیکل سروسز کے مطابق مذکورہ ٹینڈرز بغیر این آئی ٹی کے مقصود نامی ٹھیکیدار کی کنسٹرکشن کمپنی کو بھاری نذرانے کے عوض دئیے جاچکے ہیں۔

اس حوالے سے جب مذکورہ ٹھیکیدار محمد مقصود سے ان کا مؤقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ٹھیکیدار نے مذکورہ ٹھیکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ مجھے ان ٹھیکوں کے بارے میں کچھ نہیں پتہ۔

کے ایم سی محکمہ ٹیکنیکل سروسز کے ڈی جی اظہر شاہ سے ان کا مؤقف جاننے کیلئے کئی بار رابطہ کیا گیا لیکن ان کا موبائل نمبر مسلسل بند ہونے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

کے ایم سی محکمہ ٹیکنیکل سروسز کے ڈی جی کا اس حوالے سے مؤقف ملتے ہی اس خبر میں شامل کیا جائے گا۔

کراچی

KMC

KARACHI DEVELOPMENT AUTHORITY

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div