گاڑیاں بنانےوالی کمپنیوں کی ناجائزوصولیوں اورتاخیر سے ڈلیوری کا نوٹس
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے صارفین سےگاڑیاں بنانےوالی کمپنیوں کی جانب سے ناجائز وصولیوں اورتاخیر سے ڈلیوری کا نوٹس لے لیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کےاجلاس میں عوام کے 150 ارب روپے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے پاس پھنسے ہونے کا انکشاف ہوا۔
چئیرمین پی اے سی نورعالم نے بتایا کہ کمپنیاں اربوں روپے بٹور رہی ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی ہے۔ نورعالم نے کہا کہ صارفین سے اضافی رقم لی جاتی ہے اورگاڑیاں دینے میں تاخیر بھی کی جاتی ہے۔
چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ گاڑیوں میں ایئربیگ تک نصب نہیں،مقامی طور پر اگر صرف بمپر ہی بنانے ہیں تو درآمد پر پابندی ہٹا دی جائے۔
شبلی فراز نے کہا کہ گاڑیوں پر اون منی روکنے میں وزارت صنعت و پیداوار ناکام ہے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی میں آڈیٹرجنرل نے بتایا کہ کار مینوفیکچرز کے پاس عوام کے 150ارب روپے پڑے ہوئے ہیں، 3 بڑی کمپنیوں نے مانگنے کے باوجود فنانشل اسٹیٹمنٹ نہیں دی۔
نجی کمپنی کے نمائندے نےاسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر نہ دینے کا شکوہ کیا اورکہا کہ بحران برقراررہا توملک سری لنکا بن جائے گا۔
پی اے سی نے تمام کار ساز کمپنیوں سے بینک اکاؤنٹس، ایڈوانس لی گئی رقم اور کارخانوں کی پیداواری صلاحیت کا ریکارڈ طلب کرلیا۔