کرونا انفیکشن کے بعد جوڑوں اور پٹھوں کے درد میں بے تحاشہ اضافہ

جوڑوں اور پٹھوں کے درد کے بیشتر مریض صحیح معالج تک نہیں پہنچ پاتے

کرونا انفکشن سے صحتیابی کے بعد مریضوں کی ایک بڑی تعداد جوڑوں اور پٹھوں کے درد کا شکار ہورہی ہے اور یہ شکایات چھ مہینے سے ایک سال تک جاری رہ سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر موٹر سائیکل اور رکشوں میں طویل سفر کے دوران لگنے والے جھٹکے بھی کمر درد کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور پٹھوں کے درد کا سبب بن رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار مختلف رھیوماٹولوجسٹس یا جوڑوں اور پٹھوں کے درد کے ماہرین نے بدھ کے روز کراچی میں پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر کے قیام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر پاکستان کے نامور جوڑوں اور پٹھوں کے ماہرین اور عہد میڈیکل سینٹر کے مابین ایک مفاہمتی یادداشت کے تحت قائم کیا گیا ہے۔

معاہدے کے تحت پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر سے وابستہ ماہرین عہد میڈیکل سینٹر کی کراچی میں قائم تمام 20 شاخوں میں جوڑوں اور پٹھوں کے درد کے مریضوں کو معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کریں گے۔

آرتھرائٹس سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی نامور رھیوماٹولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر صالحہ اسحاق کا کہنا تھا کہ کرونا کی وباء کے دوران صحتیاب ہوجانے والے افراد میں جوڑوں اور پٹھوں کے درد کی شکایات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے اور کئی مریض 6 مہینے سے ایک سال تک شدید درد کی شکایت کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب کراچی میں میں تباہ حال سڑکوں پر موٹر سائیکلوں اور رکشوں میں روزانہ سفر بھی لوگوں میں کمر درد کے ساتھ ساتھ جوڑوں اور پٹھوں میں درد کا سبب بن رہا ہے، پاکستان کی تقریباً 3 فیصد آبادی آرتھرائٹس کے مرض کا شکار ہے، بدقسمتی سے 90 فیصد مریض کسی صحیح معالج تک پہنچ نہیں پاتے اور برسوں پین کلر ادویات استعمال کرنے کے باوجود اپنے جوڑوں اور دیگر اعضاء سے محروم ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر صالحہ جو کہ پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر کی مینیجنگ ڈائریکٹر بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ رھیوماٹولوجی نسبتاً ایک نئی اسپیشلٹی ہے جس کے ماہرین کی تعداد نہایت کم ہے مگر اب کراچی میں پاک امریکن آرتھرائٹس سینٹر کے قیام کے بعد کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے افراد تربیت یافتہ ماہرین سے علاج معالجے کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

عہد میڈیکل سینٹر کراچی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر سعید خان کا کہنا تھا کہ جوڑوں اور پٹھوں کے مریض برسوں تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں کیونکہ اکثر ان کے امراض کی درست تشخیص نہیں ہو پاتی اور ایسے مریض برسوں دردکش ادویات استعمال کرنے کے باعث گردوں اور جگر کے امراض میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوڑوں اور پٹھوں کے امراض خاص طور پر آرتھرائٹس کے مرض کی ادویات بہت مہنگی ہیں، ایسے مریضوں کو چاہئے کہ وہ تربیت یافتہ ماہرین سے رابطہ کریں تاکہ جلد تشخیص کے ساتھ ساتھ ان کا جلد علاج شروع ہوسکے اور وہ اپنے تکالیف سے نجات پا سکیں۔

ڈاکٹر بابر سعید خان کا کہنا تھا کہ عہد میڈیکل سینٹر کی تمام شاخوں پر جوڑوں اور پٹھوں کے علالج کے ماہرین میسر ہوں گے جبکہ آنے والے دنوں میں ان سینیٹرز کی تعداد بڑھا کر پورے پاکستان میں ان امراض کا علاج فراہم کیا جائے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر طاہرہ پروین کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جنہیں کام کے دوران جوڑوں میں درد محسوس ہوتا ہے جو کہ آرام کرنے کے دوران مزید بڑھ جائے، ایسے مریضوں کو جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کے ماہرین یا رھیوماٹولوجسٹس سے فوری طور پر رابطہ کرنا چاہئے۔

تقریب سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے وابستہ ماہر ڈاکٹر تابع رسول اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔

HEALTH

joint and muscle pain

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div