ضمنی انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم ہی بدل گئی
17 جولائی کو ضمنی انتخابات کے نتائج نے پنجاب اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کی نمبر گیم ہی بدل دی ہے اور اب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں ہونے والے ضمنی انتخابات سے حکومتی اتحاد کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ انتخابی نتائج نے مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 371 ہے کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لئے 186 ووٹوں کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ کا راستہ صاف
17 جولائی کے انتخابات سے قبل تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 163 تھی جب کہ انہیں مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کی حمایت حاصل تھی، اس طرح پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف اور اس کے اتحاد کے ارکان کی کل تعداد 173 تھی۔
ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف نے مزید 15 نشستیں اپنے نام کرلی ہیں، جس کے بعد اب اتحاد کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 188 ہوگئی ہے، اس طرح تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ کو صوبے میں حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
حمزہ شہباز اکثریت کھوبیٹھے
فیصل نیازی اور جلیل احمد شرقپوری کے مستعفی ہونے کے بعد بھی مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کو 175 ارکان کی حمایت حاصل تھی۔
ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے 4 ارکان منتخب ہوئے ہیں ،اس طرح ان کی عددی قوت بڑھ کر 179 ہوگئی ہے۔
ضمنی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے جب کہ چوہدری نثار علی خان گزشتہ 4 سال کے دوران اسمبلی میں تقریباً غیر فعال رہے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کی مشکلات میں بھی اضافہ
مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے جہاں پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے وہیں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کا راستہ بھی ہموار ہوگیا ہے۔