ہولناک قتل کی دل دہلا دینےوالی تفصیلات

پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ یہ ان کے کیرئیر کا خوفناک ترین پوسٹ مارٹم تھا

کراچی میں جب پولیس کو خاتون کی لاش ملی تو ان کے سر کی کھال اتری ہوئی اور آنکھیں نکلی ہوئی تھیں۔ ان کے چہرے کی جلد ہڈی سے اس قدر چپک گئی تھی کہ ان کے دانت اور رخسار کی ہڈیاں نمایاں ہورہی تھیں۔

یہ حالت چھ بچوں کی 32 سالہ ماں نرگس کی تھی جسے اس کے شوہر نے قتل کیا۔ یہ واقعہ گلشن اقبال میں ایک نجی اسکول کے اندر پیش آیا تھا۔

لاش کیسے ملی ؟

علاقہ مکینوں نے اسکول کی عمارت میں مقیم خاتون کے بچوں کی چیخیں سن کر پولیس کو اطلاع دی۔ جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تواسکول کے رہائشی حصہ میں موجود کوارٹرز میں دو بچیوں کو قید پایا۔ پولیس اہلکاروں کوبچیاں اسکول کے کچن میں لے گئیں جہاں کے مناظر دل دہلا دینے والے تھے۔

مبینہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے بتایا کہ یہ مناظر ناقابل بیان تھے جب انہوں نے ایک خاتون کی لاش، بڑے سے پتیلے میں ابلتے ہوئے پانی میں رکھی دیکھی۔

خاتون کی ٹانگیں جسم سے الگ کرکے اس پتیلے میں رکھی ہوئی تھیں۔

پولیس نے خاتون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کیا۔

پولیس نے بڑے پتیلے کو بھی قبضے میں لے لیا۔ ایسے پتیلے میں عام طور پر کئی افراد کے لیے کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ پتیلے کو بھی لاش کے ساتھ فرانزک کے لیے لے جایا گیا۔

سماء ڈیجیٹل کوکراچی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے بتایا کہ خاتون میڈیکولیگل آفیسر نے اپنی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ

پولیس سرجن نے بتایا کہ جب انھوں نے مقتولہ کی لاش اور پتیلے میں موجود پانی کا معائنہ کیا تو وہ نیم گرم تھا۔

تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے بال ان کے سر سے کھال سمیت الگ کئے گئے تھے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خاتون کی لاش کو گرم کرکے ان کے سر کے بالوں کو پوری قوت سے الگ کیا گیا ہو۔

انھوں نے مزید بتایا کہ خاتون کے چہرے پر آنکھیں نہیں تھیں۔ ہوسکتا ہے کہ گرم پانی کی شدت کی وجہ سے خاتون کی آنکھیں پانی میں ہی پگھل کر گھل گئی ہوں۔

پولیس سرجن نے بتایا کہ خاتون کے پھیپھڑے سکڑ چکے تھے۔ اس کے علاوہ خاتون کا گھٹنے سے بائیں پاؤں اور کہنی سے بائیں ہاتھ الگ کیا گیا تھا۔

تاہم ان کے اعضاء کو کاٹا نہیں گیا تھا اور گرم پانی میں پکنے کے بعد جسم سے پوری قوت سے الگ کیا گیا تھا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ خاتون ایم ایل او نے خاتون کے پیٹ سے کیمیکل ایگزیمینیشن کےلیے نمونے حاصل کرلئے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ انھیں قتل کرنے سے پہلے کوئی نشہ آور یا زہریلی چیز دی گئی تھی یا نہیں۔

یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ خاتون قتل ہونے سے قبل نیم بےہوشی کی حالت میں تھیں۔

خاتون ایم ایل او کو مقتولہ کے جسم پر کسی تشدد یا زخم کا کوئی نشان نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر موت سے قبل کوئی ضرب نہیں لگائی گئی۔

پولیس سرجن نے اعتراف کیا کہ اب تک ہزاروں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے دوران یہ ان کے کیرئیر کا مشکل ترین پوسٹ مارٹم تھا۔

ملزم کی تلاش جاری

پولیس نے بتایا ہے کہ اس قتل کے تناظر میں خاتون کے شوہر کی تلاش جاری ہے ۔

ضلع شرقی کے ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ مبینہ ملزم اس اسکول میں بطور گارڈ کام کرتا تھا۔ اسکول انتظامیہ نے گارڈ اور اس کے اہل خانہ کو عمارت میں موجود کوارٹرز میں ہی رہائش دی ہوئی تھی۔

عبدالرحیم شیرازی نے بتایا کہ علاقہ مکینوں نے اسکول کی عمارت سے بچوں کی چیخوں اور مدد کے لیے آوازیں سنیں۔ پولیس نے اسکول پہنچ کر کوارٹر میں قید بچیوں کو باہر نکالا جن کو مبینہ طور پر ان کے والد نے وہاں بند کردیا تھا۔

بچیوں نے پولیس اہلکاروں کواس کچن کا بتایا جہاں ان کی والدہ کی لاش پتیلے میں گرم پانی میں موجود تھی۔

عبدالرحیم شیرازی کا کہنا تھا کہ خاتون کی بڑی بیٹی نے پولیس کو بتایا کہ ان کے والدین کا کسی بات پر جھگڑا ہوا جس کے بعد والد نے بچوں کو کوارٹر میں قید کردیا اور نرگس (مقتولہ) کو وہاں سے لے گیا۔

عبدالرحیم شیرازی نے یہ بھی بتایا کہ مبینہ قاتل اپنے ساتھ تین چھوٹے بچوں کو بھی لے گیا ہے۔ پولیس نے مبینہ ملزم کے موبائل فون کے سراغ لگانا شروع کیا اور جیوفینسنگ کی۔

مبینہ ملزم کا موبائل فون بدھ کو 3 بجے دوپہر تک کھلا ہوا تھا تاہم اس کے بعد موبائل فون بند کردیا گیا۔

عبدالرحیم شیرازی نے امید ظاہر کی کہ ملزم کا جلد سراغ لگا کر اس کو گرفتار کرلیا جائےگا۔

کراچی

Crime

Murder

DOMESTIC VIOLENCE

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div