سری لنکن صدر ملک سے فرار ہوگئے
سری لنکا میں معاشی بحران اور عوام کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد صدر گوٹا بائے راجا پاکسے ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سری لنکا میں سیاسی اور معاشی بحران اور عوام کا بھرپور احتجاج جاری ہے، جب کہ سری لنکن صدر ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔ صدر کے ملک سے فرار ہونے کے بعد مشتعل مظاہرین نے صدر گوٹابائے راجا پاکسے کے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق دارالحکومت کولمبو میں مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے صدارتی محل کے ڈائیننگ روم میں دھاوا بول دیا، جہاں وہ صدارتی محل کے کمروں اور راہ داریوں میں صدر کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق مظاہرین صدارتی محل کے اندر موجود سوئمنگ پول میں نہانے لگے۔
ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے دارالحکومت کولمبو اور اطراف کے علاقوں میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا گیا ہے، تاہم اس پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا، عوام کی بڑی تعداد آخری اطلاعات موصول ہونے تک سڑکوں پر موجود احتجاج کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سری لنکا میں آج حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
احتجاج شروع ہوتے ہی ہزاروں طلبہ مختلف مقامات پر نکل آئے، جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیےآنسو گیس فائر کی اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ طلبہ نے احتجاج کے دوران حکومت کے خلاف نعروں پر مبنی کتبےاور سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی، واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس میں 34 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکن صدر راجا پاکسے کو ان کی رہائش گاہ سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دیوالیہ ہونے کے باعث سری لنکا خوراک، ایندھن کی قلت، طویل بلیک آؤٹ اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے دوچار ہے جس کے باعث ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔
سری لنکا کے پاس زرِ مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر ہیں اور ملک کو سال 1948 میں برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سب سے شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔