صدر مملکت کا صحافیوں کے خلاف پرتشدد واقعات پر اظہار تشویش
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صحافیوں پر ان کی آزادانہ اظہار رائے و تنقید کی وجہ سے کئے جانے والے دباؤ پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی ضمانت آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں دی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاریاں، تشدد، ہراساں کرنے سمیت بغاوت کے مقدمات صرف خوف اور دہشت پیدا کرنے کے لیے بنائے جا رہے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ اس طرح کے واقعات عدم برداشت کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں جو جمہوریت کے مستقبل کے ساتھ ساتھ اظہار رائے کی آزادی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خوف پیدا کرنے کے علاوہ ایسے واقعات بین الاقوامی توجہ میں آتے ہیں جو ملک کے بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے فریڈم آف پریس انڈیکس 2022 میں پاکستان کی 157 ویں پوزیشن پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف بین الاقوامی تنظیموں نے اپنی رپورٹوں میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور جسمانی تشدد کو پاکستان کی مایوس کن پوزیشن کی بنیادی وجوہات قرار دیا ہے۔
صدر مملکت نے خط میں صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی اور ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 1992 سے 2022 تک 96 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ معروف صحافیوں کے خلاف کیے جانے والے حالیہ اقدامات نے عدلیہ کی کوششوں کو نقصان پہنچایا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے صحافیوں اور میڈیا پرسن کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں کیے گئے اقدامات سے صدر کو آگاہ رکھیں۔