نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شرح سود 1.25 فیصد اضافے سے 15 فیصد پر پہنچ گئی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی ہے۔

کراچی میں اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے زری پالیسی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شرح سود میں 125 بیسس پوائنٹس اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اب شرح سود 15 فیصد کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی ہے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ ملک میں بڑھتی مہنگائی کو مد نظر رکھ کر شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2021 کے بعد سے اب تک اسٹیٹ بینک شرح سود میں 8.25 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیاں مضبوط ہیں اور گزشتہ دو سال کی تقریباً 6 فیصد نمو کی رفتار مالی سال 23ء کے آغاز میں بھی جاری ہے لیکن کئی منفی واقعات نے اس اچھی پیش رفت کو گہنا دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق عالمی سطح پر مہنگائی کئی عشروں کی بلند ترین سطح پر ہے، مختلف ملکوں کے مرکزی بینک جارحانہ انداز سے کارروائیاں کررہے ہیں جس کے نتیجے میں کرنسیوں پر قدر میں کمی کا دباؤ ہے۔ عالمی نمو میں سست روی بلکہ کساد بازاری تک کے خطرات ہیں جس سے یہ امر اجاگر ہوتا ہے کہ مرکزی بینک اس وقت مہنگائی کو قابو کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملکی سطح پر جب توانائی کی سبسڈیز واپس لی گئیں تو عمومی اور قوزی مہنگائی دونوں جون میں کافی بڑھ گئیں اور 14 سال کی بلند ترین سطح تک جاپہنچیں۔ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات بھی نمایاں طور پر بڑھ گئیں۔ مئی میں جاری کھاتے کا خسارہ غیرمتوقع طور پر بڑھ گیا اور تجارتی خسارہ جون میں 7 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔

اعلامیے کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح پاکستان کو بلند مہنگائی کے باعث منفی آمدنی کے بڑے دھچکے اور یوٹیلٹی اشیا کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں مشکل لیکن ضروری اضافے کا سامنا ہے۔

sbp

INTEREST RATE

Tabool ads will show in this div