نانگا پربت میں پھسنے ہوئے کوہ پیماؤں کو ریسکیو کرلیا گیا

کوہ پیما نانگا پربت سر کرنے کے بعد واپسی پر لاپتا ہوگئے تھے

نانگا پربت میں پھنسے دونوں کوہ پیماؤں کو ہائی رسک ریسکیو آپریشن کے بعد باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے نانگا پربت میں پھنسے ہوئے دونوں کوہ پیماؤں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا۔

اس سے قبل ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ نانگا پربت پر پھنسے 2 کوہ پیماؤں کو بچانے کیلئے ہائی رسک ریسکیو آپریشن جاری ہے، جہاں خراب موسم کے باوجود آرمی ایوی ایشن کے پائلٹس نے 2 پروازیں کیں۔

ریسکیو آپریشن میں آرمی ایوی ایشن کے دستے کے علاوہ انتہائی بلندی پر موجود پورٹرز اور ریسکیورز نے بھی حصہ لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کوہ پیما 21 ہزار فٹ کی بلندی پر کیمپ 3 میں موجود تھے۔

واضح رہے کہ شہروز کاشف اور فراز علی نانگا پربت سر کرنے کے بعد واپسی پر لاپتا ہوگئے تھے۔ جس کے بعد دونوں کوہ پیماؤں کی لوکیشن ٹیلی اسکوپ پر ٹریس کی گئی۔ اس وقت دونوں کیمپ نمبر چار سے تین کی طرف گامزن تھے۔ دونوں کوہ پیما اپنی مدد آپ کے تحت رات گزارنے کے بعد کیمپ تھری پر پہنچ رہے تھے۔

یاد رہے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے شہروز کاشف اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے فوری ریسکیو آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا تھا کہ ریسکیو آپریشن میں آرمی ایوی سے بھی مدد طلب کی جائے۔ محکمہ داخلہ گلگت کو کنٹرول روم قائم کرنے کی بھی ہدایت بھی کی۔

شہروز کاشف نے منگل کی صبح ہی نانگا پربت کی چوٹی سر کی تھی اور ان کے والد کے مطابق واپسی کے سفر کے دوران وہ کیمپ فور سے ذرا آگے راستہ بھول جانے کے سبب پھنس گئے تھے، شہروز کاشف کے والد نے اپنے بیٹے کو ریسکیو کرنے کے لیے پاکستان کے آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی۔

ویڈیو پیغام میں ان کے والد نے مزید کہا تھا کہ شہروز نے کنچن جنگا دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کے بعد یہ کامیابی فوج کے شہدا کے نام کی تھی۔ وہ صرف 20 سال کی عمر میں اتنے بڑے بڑے کارنامے سر کر کے پاکستان کا نام روشن کر چکا ہے، آپ لوگ پلیز اسے ریسکیو کرنے کا آپریشن کریں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز جنھیں زیادہ تر لوگ ‘براڈ بوائے’ کے نام سے جاتے ہیں، 8000 میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں سے آٹھ کو سر کر چکے ہیں اور ان کے والد کے مطابق اب شہروز کا مشن باقی چوٹیوں کو ڈیڑھ سال کے اندر اندر سر کرنا ہے۔

وہ واحد پاکستانی کوہ پیما ہیں جنھوں نے صرف 23 دنوں میں 8000 میٹر کی تین چوٹیوں پانچ مئی 2022 کو دنیا کی تیسری بلند ترین کنچن جنگا (8586 میٹر)، 16 مئی 2022 کو چوتھی بلند ترین لوتسے (8516) اور پانچویں بلند ترین مکالو (8463) کو سر کیا ہے۔

اس سے قبل شہروز نے دنیا کی دوسری بلند اور مشکل ترین چوٹی کے ٹو (8611 میٹر)، ماؤنٹ ایورسٹ (8848 میٹر)، براڈ پیک (8047 میٹر) کے علاوہ مکڑا پیک (3885 میٹر)، موسی کا مصلہ (4080 میٹر) چمبرا پیک (4600 میٹر)، منگلک سر (6050 میٹر)، گوندوگرو لا پاس (5585 میٹر)، خوردوپن پاس (5800) اور کہسار کنج (6050 میٹر) کو بھی سر کر رکھا ہے۔

اسی سال مئی میں شہروز دنیا کی پانچ بلند ترین چوٹیوں کو 23 دنوں کے اندر سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے تھے۔

دنیا کی پہلی اور دوسری بلند ترین چوٹیوں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کرنے کے بعد شہروز نے تیسری، چوتھی اور پانچویں بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے اس مشن کو ‘پروجیکٹ 345’ کا نام دیا تھا۔

ISPR

pakistan Army aviation

Nanga Parbat

SHEHROZ KASHIF

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div