این اے 240 بدامنی کیس؛ مصطفیٰ کمال کا پولنگ عملےکو یرغمال بنانے کا انکشاف
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے این اے 240 کراچی میں ضمنی انتخاب کے دوران بدامنی سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے پولنگ کے دوران بیلٹ پیپر چوری کرنے والے ملزم کی شناخت نہ ہونے پر انکوائری کمیٹی کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اصل کام تو یہی تھا کہ ملزم کون ہے، انکوائری کمیٹی عجیب بات کررہی ہے، اسلام آباد سے لوگوں نے جاکر یہ انکوائری کی کہ ملزم کا ہی پتا نہیں، سب سے اہم سوال پر آپ دائیں بائیں ہونے لگ جاتے ہیں۔
چیف الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری کمیٹی نے صرف عمومی نوعیت کی کارروائی کی ہے، انکوائری کمیٹی نے تو کسی کو ذمہ دار بھی قرار نہیں دیا۔
انکوائری کمیٹی کے رکن نے عذر پیش کیا کہ ہمارا مینڈیٹ محدود تھا، ایس ایچ او اور پریذائڈنگ افسر کے مطابق ملزم نے خود بیلٹ پیپر واپس کئے، پولیس اور پریذائڈنگ افسر کے مطابق ملزم کا نام نہیں پوچھا تھا۔
ڈی آر او اور آر او کو او ایس ڈی بنانے کا حکم
الیکشن کمیشن نے ڈی آر او اور آر او کو فوری او ایس ڈی بنانے کا حکم دے دیا۔ الیکشن کمیشن نے پریزائیڈنگ افسر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بظاہر پریزائیڈنگ افسر معصوم نہیں قصوروار لگ رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے پولنگ عملےکو یرغمال بنایا
ایس ایس پی کورنگی نے الیکشن کمیشن کے روبرو کہا کہ مصطفیٰ کمال کارکنوں کے ساتھ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، عملے کو یرغمال بناکر بیلٹ باکس ڈنڈوں سے توڑنا شروع کردیئے.
ایس ایس پی کورنگی نے مزید کہا کہ جنید عرف جانی نامی شخص کی شناخت ہوئی ہے، پاک سرزمین پارٹی نے جنید عرف جانی کو مںظر سے غائب کردیا ہے، پی ایس پی کے 4 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
انکوائری ٹیم اور پولیس اپنے بندے بچارہی ہے
پنجاب سے الیکشن کمیشن کے رکن نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کا کام بدامنی ہونے سے روکنا ہے نہ کہ بعد میں کارروائی کرنا، پولیس کے ہوتے کسی کی جرات کیسے ہوسکتی ہے کہ بیلٹ پیپر چوری ہوجائیں، ایک حلقے میں پولیس کی یہ کارکردگی ہے تو عام انتخابات میں کیاہوگا؟ الیکشن کمیشن کی انکوائری ٹیم اپنے بندے بچا رہی ہے اور آپ اپنے۔
الیکشن کمیشن نے آئندہ سماعت پر پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ پی ایس پی کے خلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔
پی ایس پی کا موقف
ایس سی پی کورنگی کی جانب سے بدامنی میں ملوث افراد کی نشاندہی پر پی ایس پی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مصطفیٰ کمال کے پولنگ اسٹیشن جانے کی فوٹیج ہے تو دکھا دیں۔
وکیل پی ایس پی نے کہا کہ اصل ملزم کی طرف کوئی جانا ہی نہیں چاہ رہا، ٹی ایل پی کو کوئی پوچھ ہی نہیں رہا۔
پی ایس پی کے وکیل کی بات پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تولے آئیں ایکشن لیں گے، انتخابی عمل میں جو مداخلت کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا، الیکشن کوئی مذاق نہیں ہوتے۔
الیکشن کمیشن نے آئی جی سندھ کو بھی وارننگ جاری کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آگے بھی پولیس کی یہی کارکردگی رہی تو آئی جی کی تبدیلی کا حکم دیں گے۔
پولیس سے رپورٹ طلب
الیکشن کمیشن نے 7 جولائی تک پولیس سے تفتیشی رپورٹ طلب کر لی، ایس ایس پی کورنگی کی جانب سے مزید مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ 7 جولائی تک مصروف ہیں تو آئی جی کوطلب کرلیتے ہیں۔