برطانیہ سے 179 ملین پاؤنڈ منتقلی کے معاملے پر اہم فیصلہ
وزیر دفاع خواجہ آصف کی زیر صدارت کابینہ کی خصوصی کمیٹی اجلاس میں برطانیہ سے ایک 179 ملین پاؤنڈ کی منتقلی کے معاملے پر غور کیا گیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں احمد علی ریاض اینڈ فیملی اور بحریہ ٹاون کے اکاونٹس منجمند ہونے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں برطانیہ سے مذکورہ رقم ملک ریاض کو منتقل ہونے کے معاملے پر کمیٹی نے ایسٹ ریکوری یونٹ کے کردار کا جائزہ لینے پر اتفاق کرلیا۔
کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو بھاری رقم کی واپسی کا ریکارڈ اکٹھا کرنے جبکہ شواہد ملنے پر فراڈ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کردی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء ،مشیر اور اعلی سرکاری افسران نے شرکت کیں، معاملے پر کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اگلا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
مبینہ ملی بھگت کی تحقیقات
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے بعد وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سابقہ تحریک انصاف حکومت کی ملک ریاض سے ضبط رقم کو پاکستان منتقل کرنے کے حوالے سے ڈیل کے بارے میں ایک خفیہ دستاویز منظر عام لائے تھے اور اس حوالے سے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے مبینہ طور پر 19 کروڑ پاؤنڈز (50 ارب روپے) کے ضبط شدہ فنڈز کی واپسی کے لیے کک بیکس کی مد میں 5 ارب روپے لیے جو مبینہ طور پر برطانیہ بھیجے گئے تھے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ریاست کے نگہبان ہونے کے ناطے اس رقم کی حفاظت سابق وزیر داخلہ کی ذمہ داری تھی لیکن انہوں نے ضبط شدہ رقوم کی واپسی کا انتظام کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ برطانیہ سے آنے والی رقم کی منتقلی کے عوض معاہدے کے تحت بحریہ ٹاؤن نے 458 کنال قیمتی اراضی القادر ٹرسٹ کو عطیہ کی۔ اس معاہدے پر بحریہ ٹاؤن کے ساتھ دستخط کرنے والی شخصیت سابق خاتون اول بشریٰ بی بی تھیں کیونکہ القادر ٹرسٹ کے 2 ہی ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسری بشریٰ بی بی۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ القادر ٹرسٹ کی طرح بشریٰ بی بی کی دوست فرحت شہزادی کو بھی بنی گالہ میں 240 کنال زمین دی گئی۔
رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔