پنجاب میں مردم شماری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑی صوبے پنجاب میں مردم شماری کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سال 2023 انتخابات سے قبل پنجاب میں مردم شماری کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ مردم شماری کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے چیئرمین چیف سیکریٹری پنجاب ہونگے، جب کہ دیگر اراکین میں مردم شماری کمشنر،سیکریٹری تعلیم اور پولیس افسران سمیت دیگر کو شامل کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں کمیٹی کے فوکل پرسن سیکریٹری بلدیات کو تعینات کردیا گیا۔ سیکریٹری بلدیات پنجاب کے مطابق مردم شماری کے آپریشن کو مؤثر بنایا جائے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں فوج اور محکمہ تعلیم سے بھی افسران کو شامل کیا گیا ہے، تاہم جاری نوٹی فیکیشن میں کسی حتمی تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ملک بھر میں آدم شماری سے متعلق یہ اطلاعات تھیں کہ نئے انتخابات سے قبل ملک بھر میں الیکٹرونک مردم شماری کی جائے گی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری سے صوبوں کے درمیان اعتماد بڑھے گا۔
پاکستان میں مردم شماری کیلئے 10 سال کی مدت طے کی گئی ہے۔ سب سے پہلی مردم شماری آزادی کے چار سال بعد 1951ء میں ہوئی تھی۔ 1951ء سے اب تک ملک بھر میں صرف 6 مردم شماری ہوئی ہیں، بو بالترتیب سال 1961ء، 1972ء، 1981ء، 1998ء اور 2017 ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سال 2017 میں کی گئی آدم شماری میں پاکستان کی آبادی پونے 21 کروڑ سے زیادہ ظاہر کی گئی۔ یہ اعداد و شمار پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے مشترکا مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کیے گئے تھے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 19 سالوں کے دوران ملک کی آبادی میں 7,54,22,241افراد کا اضافہ ہوا، جو کہ 57 فیصد اضافے کے برابر ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک کی موجودہ آبادی میں مرد اور خواتین کا تناسب تقریباً برابر ہے اور مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں صرف 51 لاکھ زیادہ ہے۔