ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز
رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے معمول کے مطابق ہر ماہ کی 21 یا 22 تاریخ کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اعداد و شمار جاری کئے جاتے ہیں لیکن رواں ماہ پیر 28 جون کو یہ ڈیٹا جاری کیا گیا، اس تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ مئی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اس سے پچھلے ماہ اپریل کے مقابلے میں 131 فیصد زائد ہے، اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 61 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا، جبکہ سالانہ بنیادوں پر موازنہ کیا جائے تو مئی 2021ء کے مقابلے میں مئی 2022ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 123 فیصد بڑھ گیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ یعنی جولائی 2021ء تا مئی 2022ء کے دوران جاری حسابات کا خسارہ 15 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو اس سے پچھلے مالی سال کے 11 ماہ میں صرف ایک ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا۔
گزشتہ ماہ مئی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کتنا زیادہ ہے اور رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کس قدر بڑھ گیا ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2020-21ء کے 11ماہ یعنی جولائی 2020 تا مئی 2021 ملک کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا جس کے مقابلے میں پچھلے صرف ایک ماہ یعنی مئی کے 1.42ارب ڈالر کا خسارہ اس سے بھی زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کم ہوں تو تجارتی خسارہ وجود میں آتا ہے اور اگر درآمدات کے مقابلے میں برآمدات زیادہ ہو تو تجارت سرپلس ہوجاتا ہے، دونوں مساوی ہوں تو تجارت متوازن ہوجاتی ہے۔
گزشتہ ماہ مئی اور رواں مالی سال کے ابتداء سے پاکستان کو تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ مئی کے دوران اشیاء کی برآمدات میں 21 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں حکومت کی جانب سے لگژری آئٹمز کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے کئی اقدامات کے باجود لگژری اشیاء کی درآمدات میں صرف 6 فیصد کمی آسکی۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح خدمات کی برآمدات میں بھی مئی کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 20 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 14 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق اسی طرح رواں مالی سال کے 11ماہ کے دوران بھی مجموعی طور پر اشیاء کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 27 فیصد اور درآمدات 36 فیصد زئد رہی جبکہ خدمات کی ایکسپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 18 فیصد اور امپورٹس میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔
تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کا سہارا لیا جاتا ہے تاہم گزشتہ ماہ مئی میں ترسیلات زر میں بھی کمی دیکھنے میں آئی اور گزشتہ ماہ مئی کے دوران ترسیلات زر کا حجم 2.33 ارب ڈالر رہا جو اس سے پچھلے ماہ اپریل کے 3.12 ارب ڈالر کے مقابلے میں 25 فیصد اور مئی 2021ء کے 2.50 کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہے۔ ترسیلات زر میں کمی کی وجہ سے مئی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔