اوپن مارکیٹ میں ڈالر سستا، انٹر بینک میں کیوں مہنگا ہوا؟
پیر کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ جب کہ اوپن مارکیٹ میں کمی دیکھی گئی ہے
پیر کو مقامی کرنسی مارکیٹوں میں غیر معمولی صورتحال دیکھنے میں آئی۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان رہا اور ٹریڈنگ کے دوران ڈالر2روپے کی کمی سے 206روپے کی سطح پر بھی آگیا بعد میں 206.50 روپے پر بند ہوا یعنی جمعہ کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں پیر کو ڈالر 1.50روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
تاہم دوسری جانب انٹر بینک میں دوران ٹریڈنگ ڈالر 207.22 روپے کی سطح پر بھی آگیا تھا لیکن بعد میں ڈالر کی قدر پھر بڑھنے لگی اور ڈالر207.94 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ یعنی انٹر بینک میں ڈالر کی قدر جمعہ کے مقابلے میں 46پیسے بڑھ گئی۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق عام طور پر انٹر بینک کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ کافی عرصے بعد دیکھا جارہا ہے کہ پیر کو انٹر بینک کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 1.44روپے کم ہے۔
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ فروخت کا رجحان زیادہ ہے جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت میں کمی آرہی ہے۔ کرنسی ڈیلرز ڈالر انٹر بینک میں فروخت کررہے ہیں۔
ملک بوستان کا کہنا ہے کہ چین سے 2.3ارب ڈالر موصول ہوگئی ہے جب کہ آئی ایم ایف سے بھی پروگرام کو ختمی شکل دی جارہی ہے جس کے بعد پاکستان کے لئے کئی اور دروازے بھی کھل جائیں گے اس تناظر میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا کوئی جواز نہیں تاہم ملک بوستان کے مطابق مالی سال ختم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں اپنا منافع باہر منتقل کررہے ہیں اسی طرح دیگر کئی غیر ملکی ادارے بھی پراجیکٹس میں استعمال نہ ہونے والے سرمائے کو منتقل کررہے ہیں جس کی وجہ سے انٹر بینک میں ڈیمانڈ ہے لیکن یہ ڈیمانڈ بھی30جون کو ختم ہوجائے گی جس کے بعد امکان ہے کہ ڈالر تیزی سے نیچے آئے گا۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفرپراچہ کا کہنا ہے کہ بینک ڈالر کی قدر میں کمی سے گریز کررہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالر کی بلند قدر کا فائدہ ٹھاسکے۔
ظفر پراچہ کے مطابق بینکوں نے کرنسی مارکیٹ کو اسٹاک مارکیٹ بنادیا ہے پیر کو بھی دن میں ڈالر کی قدر گررہی تھی بعد میں قیمت بڑھ گئی۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو انٹر بینک میں مصنوعی طور پر ڈالر کی اتار چڑھاوٗ سے روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے۔