بیوی کا شوہر پر ہی زیادتی کا الزام، 3 سال قید رہنے کے بعد بری
لاہور کی عدالت نے اپنی ہی بیوی سے زیادتی کے الزام میں قید شخص کو 3 سال بعد بری کردیا۔
سونیا بی بی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ جب وہ 5 برس کی تھی تو عابد حسین اسے داتا دربار سے اغوا کرکے اپنے گھر لے گیا۔ بڑی ہونے پر وہ اسے گھر والوں کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے گیا کہ اس کی شادی کشمیر میں کرانی ہے لیکن حقیقت یہ تھی کہ عابد نے اسے الگ گھر میں رکھا جہاں وہ اس کے ساتھ زیادتی کرتا۔ اس سے اس کی ایک بیٹی بھی ہے۔
پولیس نے رپورٹ پر ملزم عابد حسین کو گرفتار کرلیا ۔ کیس کی سماعت 3 سال ہوتی رہی اور عابد اس دوران قید رہا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران عابد کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سونیا بی بی نے شریعت اور قانون کے مطابق ملزم عابد حسین سے شادی کی، شادی کے بعد ایک بیٹی معصومہ بھی پیدا ہوئی، بیٹی کی پیدائش کے چند ماہ بعد خاتون کی کسی مرد کے ساتھ دوستی ہو گئی، خاتون سونیا بی بی نے اپنے شوہر عابد حسین کے خلاف اغواء اور زنا کا مقدمہ درج کروا دیا۔
دوران سماعت عابد حسین کے وکیل نے نکاح نامے اس پر خاتون کے دستخط کی رپورٹ کی روشنی میں عابد حسین کو بری کردیا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ معاشرے میں پھیلی بے راہ روی کی بدترین مثال ہے، خاتون نے مذموم مقاصد کے لئے میاں بیوی جیسے پاک اور مقدس رشتے کو بدنام کیا۔
فاضل جج نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ شواہد کے مطابق نہ تو خاتون اغواء ہوئی اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی، وہ ملزم کی بیوی ہے۔ خاتون اگر علیحدگی چاہتی تھی تو وہ فیملی عدالت سے رجوع کر سکتی تھی۔مدعیہ کے پاس شوہر سے علیحدگی کا آج بھی قانون راستہ موجود ہے عدالت نے ملزم عابد حسین کو بری کردیا۔