لمپی اسکن: عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانور کی خریداری میں احتیاط کریں
ویٹرنری ڈاکٹر جاسر آفتاب نے شہریوں کوہدایت کی ہے کہ قربانی کا جانور خریدتے وقت اس بات کی تسلی کرلیں کہ جانور بیمار، لاغر یا سست تو نہیں ہے۔
سماءڈیجیٹل کے رپورٹر حامد الرحمان سے بات کرتےہوئے ڈاکٹرجاسرآفتاب نےبتایا کہ قربانی کے جانور کی آنکھوں اور ناک سے پانی آنا اور چھینکنا بیماری کی علامات ہیں، جانور کو خریدنے سے پہلے چلاکر دیکھ لینا چاہئے اور مویشی منڈی میں لائیو اسٹاک کے کیمپ سے معائنہ ضرور کروا لینا چاہئے۔
واضح رہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک سے 23 جون تک جاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ بھر میں لمپی اسکن سے متاثرہ گائیں کی تعداد 53 ہزار 486 ہے، 571 گائیں لمپی اسکن سے ہلاک ہوچکی ہیں۔
![ ] (https://youtu.be/kkDVDb5aqdI)
رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں 1 کروڑ 13 لاکھ 92 ہزار 469 مویشی موجود ہیں، جن میں سے کراچی میں 7 لاکھ 50 ہزار 672 ہیں، کراچی میں اب تک 20 ہزار 940 جانور لمپی اسکن کا شکار ہوچکے ہیں، اس وقت سندھ بھر میں 3 ہزار 352 جانور زیر علاج ہیں، 49 ہزار 563 جانور لمپی اسکن کی بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ بھر میں 28 لاکھ 61 ہزار 424 جانوروں کو لمپی اسکن سے بچاؤ کی ویکسین دی جا چکی ہے اور ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، لمپی اسکن کی بیماری اب تک صرف گائیں میں موجود ہے، کوئی بھینس اس سے متاثر نہیں ہوئی۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ویٹرنری ڈاکٹر جاسر آفتاب نے بتایا کہ عموماً دیکھا یہی گیا ہے کہ قربانی کیلئے آخری دو دنوں میں لوگ زیادہ جانوروں کی خریداری کرتے ہیں، ایسے لاگوں کی تعداد بہت کم ہے جو ایک ہفتہ یا اس سے بھی پہلے جانور خرید لیتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لمپی اسکن سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اس کی علامات بالکل واضح ہیں، جب آپ جانور کو دیکھیں گے تو اس کے جسم پر پھوڑے بنے ہوں گے، کوشش کریں قربانی کا جانور دن کے اوقات میں لینے جائیں، قربانی کے جانور کا سودا کرنے سے پہلے اسے چلاکر دیکھ لیں۔
لمپی اسکن کی علامات یہ ہیں
جانور سست نہ ہو
چلنے میں لڑکھڑاہٹ یا کوئی مسئلہ نہ ہو
دیکھنے میں جانور بیمار یا لاغر محسوس نہ ہو
جانور کی آنکھوں اور ناک سے پانی نہ آرہا ہو
جانور کو چھنکیں نہ آرہی ہوں۔
ڈاکٹر جاسر آفتاب نے کہا کہ مویشی منڈی سے جانور خرید کر نکلنے سے پہلے منڈی میں موجود لائیو اسٹاک کے کیمپ کا وزٹ ضرور کرلیں اور ویٹرنری ڈاکٹرز کو جانور کا چیک اپ کراکر اس بات کی تسلی کرلیں کہ جانور صحتمند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جانور چونکہ اسٹریس میں ہوتے ہیں، لمبے سفر اور خوراک میں تبدیلی کی وجہ سے انہیں ڈائریا بھی ہوجاتا ہے، عموماً یہ خود بھی ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن اگر یہ دورانیہ بڑھ جائے تو جانور ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوسکتا ہے، اس لئے اسے قریبی ویٹرنری ڈسپنسری لے جائیں۔
آغا خان اسپتال کے انفیکشیئس ڈیزیز کے ماہر ڈاکٹر فیصل محمود کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن کی بیماری جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، بھینس کا دودھ اور گائے کا گوشت بھی محفوظ ہیں۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جانوروں کی صحت کی عالمی تنظیم نے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ یہ انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماری نہیں ہے، صرف یہی وائرس نہیں بلکہ اس وائرس کے خاندان کے دوسرے وائرس بھی جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتے، اس لئے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہیے کہ گوشت کو اچھی طرح پکا کر اور دودھ کو اچھی طرح اُبال کر استعمال کریں، ایسے بھی کوئی ثبوت نہیں ملے کہ کچے گوشت سے بھی یہ بیماری منتقل ہوئی ہو، اس بیماری کی علامات میں یہ تو ہے کہ دددھ کم بنے گا لیکن ایسا نہیں ہے کہ دودھ کا استعمال بیماری کا باعث بنا ہو۔