کراچی ڈپارٹمنٹل اسٹور آتشزدگی: رہائشیوں کو ماہانہ کرائے کی ادائیگی
کراچی میں آتشزدگی کا شکار ہونے والے ڈپارٹمنٹل اسٹور (چیز) کے مالکان کی جانب سے عمارت کے رہائشیوں کو ماہانہ کرائے کی مد میں رقم کی ادائیگی شروع کردی گئی ہے۔
کراچی میں جیل چورنگی کے قریب یکم جون کو کثیر المنزلہ رہائشی عمارت سمعیہ برج ویو کے گراؤنڈ فلور پر ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آگ لگنے سے 170 گھروں میں آباد لوگ براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
ڈپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ عمارت کے رہائشیوں کو عمارت کے قابل استعمال ہونے تک متبادل گھروں کا کرایہ ادا کررہی ہے۔
اسٹور کی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے عمارت کے رہائشیوں کو ادائیگیوں کے حساب سے 2 گروپس میں تقسیم کیا ہے۔
ڈپارٹمنٹل اسٹور انتطامیہ کا دعویٰ ہے کہ 2 بیڈ رومز کے اپارٹمنٹ کی مد میں 65 ہزار جب کہ 3 بیڈ رومز کے اپارٹمنٹ والے خاندانوں کو 90 ہزار روپے ماہانہ ادا کیا جارہا ہے۔
سمعیہ برج ویو کے ایک متاثرہ رہائشی محمد فرقان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے قریب ہی 2 بیڈ رومز کے ایک اپارٹمنٹ میں عارضی رہائش اختیار کی ہے اور اس کے کرائے کی مد میں 65 ہزار روپے دیئے جارہے ہیں۔
محمد فرقان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹور کی انتطامیہ نے ایک مہینے کے کرائے کی ادائیگی کے ساتھ یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ عمارت کی مکمل بحالی تک کرائے کی مد میں ماہانہ رقم ادا کی جاتی رہے گی۔
فرقان نے تصدیق کی کہ عمارت کے 170 میں سے 100 گھروں کو پیسے دیئے گئے ہیں جب کہ 70 کو ادائیگی نہیں کی گئی۔ یہ 70 خاندان وہ ہیں جن پر عمارت کی ماہانہ مینٹیننس کی مد میں رقم واجب الادا تھی۔
عمارت کے متاثرین میں سے ایک اور شخص محمد فراز کا کہنا ہے کہ وہ بھی سمعیہ برج ویو میں ایک فلیٹ کے مالک اور وہیں رہائش پذیر تھے۔ عمارت خالی کئے جانے کے بعد اب وہ اپنی والدہ کے گھر مقیم ہیں لیکن اسٹور کی انتطامیہ نے انہیں بھی 65 ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسٹور انتظامیہ اور رہائشیوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت اسٹور انتظامیہ ہر ماہ عمارت کی یونین کو کرایوں کی مد میں بینک چیک دے گی جو یونین متعلقہ افراد میں تقسیم کردے گی۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محسن شیخانی کہتے ہیں کہ اسٹور انتظامیہ ہی لوگوں کی نجی املاک کو پہنچنے والے نقصانات اور اس کے ازالے کی ذمہ دار ہے۔
محسن شیخانی کا کہنا ہے کہ سمعیہ برج ویو بنانے والوں نے 2016ء میں فلیٹس کا قبضہ ان کے مالکان کو دے دیا تھا جب کہ ڈپارٹمنٹل اسٹور کو گراؤنڈ فلور اور پارکنگ کی جگہ بیچ دی تھی۔
ڈپارٹمنٹل اسٹور کے مالکان نے منظور شدہ بلڈنگ پلان میں غیر قانونی تبدیلی کرکے پارکنگ کے لئے مختص جگہ کو گودام میں بدل دیا تھا۔ اب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور اسٹور مالکان اس واقعے کے ذمہ دار ہیں۔