جنگلات ميں آگ لگنے کے 2 ہزار واقعات، وجوہات کیا ہیں؟
پاکستان کے جنگلات ميں ایک سال کے دوران آگ لگنے کے دو ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
گزشتہ چند ہفتوں میں صرف خیبرپختونخوا میں 200 سے زائد مقامات پر بھڑک اٹھنے والی آگ نے 14 ہزار ایکٹر پر مشتمل جنگلات تباہ کيے۔
پاکستان ميں جہاں جنگلات ويسے ہی کم ہيں وہاں بارشيں نہ ہونے اور انسانی غفلت سے قدرت کا يہ تحفہ تباہ ہو رہا ہے۔
پاکستان کے جنگلوں ميں آگ لگنے کا سيزن جون سے شروع ہوتا ہے ليکن اس بار حالات تھوڑے سے مختلف ثابت ہوئے اور بارشيں نہ ہونے اور درجہ حرارت بڑھنے سے آگ وقت سے پہلے لگنا شروع ہوئی۔
پاکستان کے کن کن جنگلات کو نقصان پہنچا
اس سال مئی کے مہينے کی بات کريں تو صرف سوات کے جنگلوں ميں آگ لگنے کے 10 واقعات ہوئے جبکہ جون ميں 78 مقامات پر آگ لگی۔
سوات کی تاريخ ميں آگ لگنے کے اتنے سارے واقعات آج سے پہلے کبھی رپورٹ نہيں ہوئے۔ جو درخت جل گئے انہيں دوبارہ اگنے ميں شايد 10 سے 20 سال لگ سکتے ہيں۔
نو مئی کو خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے شروع ہونے والی آگ دیکھتے ہی دیکھتے بلوچستان کے ضلع شیرانی تک پھیل گئی۔ چلغوزوں کے ہزاروں درخت جل گئے، 35 فيصد حصہ متاثر ہوا۔
اسلام آباد کی بات کريں تو بنی گالا اور بہارہ کہو کے جنگلات میں تین بار آگ بھڑکی۔ مارگلہ کے پہاڑوں پر بھی تین بار جبکہ شاہ اللہ دتا کے مقام پر دو بار آگ لگنے کا واقعہ ہوا۔
ماہرين عام طور پر جنگلات ميں آگ لگنے کی بڑی وجہ موسمياتی تبديلی کو قرار ديتے ہيں ليکن سوات جيسے ٹھنڈے علاقوں ميں ٹمبر مافيا گھاس جلانے کے نام پر جنگلات کا صفايا کررہا ہے۔