روس سے تیل خریدا تو ہم پر عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں،احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری آئل ریفائنریز روسی تیل کیلئے سازگار بھی نہیں لیکن اگر روس سے تیل خریدا تو پاکستان پر عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قيمت ميں اضافے کی وجہ عالمی مارکيٹ کی قيمت ہے، جب عالمی منڈی میں خام تیل سستا ہو گا تو پاکستان میں بھی قیمتیں کم ہوں گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ معيشت کا پہيہ ترقياتی بجٹ سے چلتا ہے مگر ہميں ترقياتی بجٹ ورثے ميں 50فيصد کم ملا، وزارت خزانہ نے کہہ دياکہ ان کے پاس فنڈز نہيں ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، حکومت کو مجبورا فیول پرائسز میں ایڈجسٹمنٹ کرنی پڑی، پیٹرولیم مصنوعات پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کر دی گئی ہیں، اس وقت بھی ہم پیٹرولیم مصنوعات قوت خرید پر بیچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سابق دور ميں دفاع اور ترقياتی بجٹ مساوی رکھا مگر اس وقت ہمیں غيرذمہ دارانہ پاليسيوں کے باعث غيرمعمولی چيلنجز درپيش ہيں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ہميں معلوم تھا کہ کس چھتے ميں ہاتھ ڈال رہے ہيں، ہميں سياست بچاناہوتی تواسمبلياں توڑ ديتے مگر ہم نے سياست کوقربان کرکے معيشت سنبھالنے کامشکل فيصلہ کيا۔
احسن اقبال نے الزام لگایا کہ عمران خان مسلح افواج کے خلاف سوشل ميڈياپرمہم چلارہے ہيں، عمران خان انتشار پھيلانے کی سياست کررہے ہيں، عمران خان کے مسلح افواج کے حوالے سے بیانات ہائبرڈ وار کے وہ آلے ہیں جو دشمن استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کو لکھ کر دیا کہ وہ پیٹرول پر سبسڈیز ختم کریں گے، تحریک انصاف والے اس لیے کہتے ہیں کہ پیٹرول 300 پر جائے گا کیونکہ معاہدے انہوں نے کئے تھے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018 کے بجٹ میں قرضوں کیلئے 1500 ارب درکار تھے لیکن اس سال بجٹ میں 4 ہزار روپے قرضوں کی ادائیگی کیلئے درکار ہیں، ہمیں ٹیکس محصولات کے 7 ہزار ارب کے ہدف میں سے صرف 3 ہزار ارب بچیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ پاکستان دلدل میں دھنس چکا ہے جسے نکالنے کیلئے وسائل پیدا کرنے ہیں، حکومت کے ہاس سبسڈی کیلئے پیسے نہیں ہیں، پاکستان کی ضرورت میثاق معیشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سال کےلیے پالیسی کا تسلسل یقینی نہ بنایا تو سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کر سکیں گے، ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار بنانا ہے، ہمیں سٹرکچرل ریفارمز کہ ضرورت ہے۔