ڈنمارک اور کینیڈا کی 50 سالہ ’’وہسکی جنگ“ اختتام پذیر

تصفیے کے بعد ڈنمارک اور یورپی یونین کی سرحد کینیڈا سے مل گئی

ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین 50 سال سے جاری وہسکی جنگ بالآخر اختتام پذیر ہوگئی۔ اس تصفیے کے بعد ڈنمارک کی قومی سرحد اور اس وجہ سے یورپی یونین کی بیرونی سرحد اب کینیڈا سے جا ملی ہے۔

دونوں ممالک کے مابین اس تنازع کی وجہ قطب شمالی کے برفانی علاقے کا ایک چھوٹا سا غیر آباد جزیرہ تھا جس کی بظاہر کوئی اقتصادی یا اسٹریٹیجک اہمیت نہیں تھی، اس علاقے پر دونوں ملکوں کا تنازع 1971 سے جاری تھا۔

اس دوطرفہ جھگڑے کے باقاعدہ خاتمے کے موقع پر اوٹاوا میں منعقدہ ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے کو وہسکی کا تحفہ پیش کیا، کینیڈا کی خاتون وزیر خارجہ میلانی جولی نے اپنے ڈینش ہم منصب ژیپے کوفود کی موجودگی میں کہا اس تنازع کے خاتمے کے لیے نصف صدی سے کینیڈا کے مجموعی طور پر 26 وزرائے خارجہ کوششیں کرتے رہے۔ میرے خیال میں یہ دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ تھی جو آج ختم ہو گئی ہے اور ہمارے ملک کی سرحد یورپی یونین سے مل گئی ہے۔

ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین اس جزیرے کی ملکیت کا تنازع کوئی پرتشدد جھگڑا نہیں تھا۔ اس کا اندازہ دونوں ممالک کے مابین ‘جنگ’ کو دیے گئے نام سے ہی لگایا جا سکتا ہے لیکن جنگ کوئی بھی ہو، اچھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس تصفیے کے بعد ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دوستانہ جنگوں میں دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ بھی کبھی نہ کبھی ختم ہو ہی جاتی ہے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ اب یکدم یورپی یونین کی بیرونی سرحد کینیڈا سے جا ملی ہے۔

ڈنمارک اور کینیڈا دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں اور اس بنا پر ایک دوسرے کے حلیف بھی ہیں۔ دونوں ریاستوں کے مابین سفارتی جھگڑا آرکٹک کے انتہائی دور دراز علاقے کے ایک ایسے ننھے سے جزیرے کی وجہ سے تھا جس پر رہا بھی نہیں جا سکتا۔

اس جزیرے کا نام ہانس آئی لینڈ ہے اور یہ گرین لینڈ اور ایلیس میئر آئی لینڈ کے درمیان واقع ہے۔ آرکٹک کا جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کی ملکیت ہے۔ اس کا زیادہ تر انتظام وہاں کی مقامی حکومت کے پاس ہے تاہم اس کے دفاع اور خارجہ سیاست کی ذمے دار ڈینش حکومت ہوتی ہے۔

ہانس آئی لینڈ کی ملکیت کا معاملہ 1973ء میں دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے سرحدی معاہدے کے موقع پر حل طلب ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب فریقین کے مابین ہانس آئی لینڈ کی تقسیم طے ہو گئی ہے اور اس کے دونوں حصوں کو ملانے والی سرحد ایسی پہلی قومی سرحد بن گئی ہے۔

وہسکی جنگ کا نام کیسے پڑا؟

ہانس آئی لینڈ پتھریلی زمین والا ایک ایسا جزیرہ ہے جہاں کوئی معدنیات بھی نہیںجبکہ اس کا رقبہ صرف 1.3 مربع کلومیٹر ہے، پھر بھی ڈنمارک اور کینیڈا کے ماہرین ارضیات اور حکام کے جو بھی مشن وقفے وقفے سے اس سمندری علاقے میں جاتے، وہ عشروں تک ایک دلچسپ روایت پر عمل ضرور کرتے۔

وہ وہاں لہراتا ہوا حریف ملک کا پرچم اتار کر اپنے ملک کا قومی پرچم لہرا دیتا اور بعد میں وہاں آنے والی دوسرے ملک کی ٹیم کے لیے اپنے ملک کی کسی مشہور وہسکی کی ایک بوتل بھی چھوڑ آتا۔ یوں جغرافیائی تنازعے کے باوجود دونوں طرف سے دوستانہ رویے کے اس اظہار کو ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین ‘وہسکی وار’ کا نام دے دیا گیا۔

canada

DENMARK

FRIENDLY WAR

Tabool ads will show in this div