حلیم عادل کا جان کو سنگین خطرات لاحق ہونےکا اظہار
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے اپنی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا کہ زندگی کو سنگین خطرات ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ یہ خط چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ،اسپیکر سندھ اسمبلی،آئی جی سندھ، چیف سیکریٹری سندھ سمیت دیگراداروں کو بھجوایا گیا ہے۔
خط کا متن ہے کہ جب سے اپوزیشن لیڈر بنا ہوں مجھ پر 20 سے زائد جھوٹے مقدمات بنائے گئے اورعوام کی آواز اٹھانے پرکئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ آصف زرداری اور بلاول زرداری نے میرے خلاف دہشت گردی کے تحت متعدد جعلی مقدمات درج کرائے تاہم پہلے سے درج زیادہ تر مقدمات میں عدالتوں کے ذریعے باعزت بری ہو چکا ہوں ۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ لاڑکانہ،عمرکوٹ،ملیراورنواب شاہ میں مجھ پراور میری ٹیم پر مسلح حملے کئے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ بطور قائد حزب اختلاف میری آئینی ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کی کوشش کی ہے اورگزشتہ سال تاریخ میں پہلی بار سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو بجٹ تقریر کرنے سے روکا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلےایک ماہ سے مجھےایک بار پھر سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے، متعدد بارمیرے گھر پر چھاپے مار کے خاندان کو حراساں کیا گیا جب کہ مجھے پولیس کی حراست میں قتل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے جس کوایک حادثے کا رنگ دیا جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ زرداری خاندان نے اپنے سیاسی حریفوں کو قتل کروایا،اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ میری جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری آصف زرداری، بلاول زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر ہوگی۔