سندھ بجٹ: ٹیکسوں کے ہدف میں 106ارب روپے کا اضافہ
سندھ حکومت نے بھی آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس محصولات کا ہدف بڑھا دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ سندھ کے شہریوں پر وفاقی ٹیکسوں کے ساتھ صوبائی ٹیکسوں کا بوجھ بھی بڑھ جائے گا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کیلئے سندھ حکومت نے صوبائی ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 304.9 ارب روپے مقرر کیا تھا تاہم اس ہدف کے برعکس 267.9 ارب روپے کی وصولی کی جاسکی اور آئندہ مالی سال 23-2022ء کیلئے صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا ہدف بڑھا کر 347.5 ارب روپے کردیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے ہدف کے مقابلے میں 106.9 ارب روپے زائد ہے۔
ڈائریکٹ ٹیکسز (بلا واسطہ ٹیکسوں) کے اہداف میں کمی
بجٹ دستاویز کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکسز کا مجموعی ہدف رواں مالی سال کیلئے 11 ارب 31 کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں 4 ارب 96 کروڑ روپے کی وصولی کی جاسکی، جبکہ اگلے سال کیلئے یہ ہدف کم کرکے 5 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹ ٹیکسز میں زراعت پر انکم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس لینڈ ریونیو، پراوفیشنل ٹیکس اور جائیداد پر کیپٹل ویلیو ٹیکس شامل ہیں۔
رواں مالی سال کے دوران زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا ہدف 2 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں صرف 81 کروڑ روپے وصول کئے جاسکے، اگلے سال کیلئے زرعی آمدن کا ٹیکس ہدف 3 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ آئندہ سال کیلئے پراپرٹی ٹیکس کا ہدف صرف 90 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے جو رواں مالی سال کیلئے 4 ارب 80 کروڑ روپے تھا۔
البتہ لینڈ ریونیو کا ہدف رواں سال کے 83 کروڑ 98 لاکھ روپے کے مقابلے میں ایک ارب روپے کردیا گیا ہے، جائیدادوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کیلئے رواں سال 2 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن صرف 5 کروڑ روپے وصول کئے جاسکے، آئندہ سال کیلئے یہ ہدف 10 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔
ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے اہداف میں اضافہ
بالواسطہ ٹیکسوں (ان ڈائریکٹ ٹیکسز) کا رواں سال 198.29 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا لیکن اس کے مقابلے میں 176.8 ارب روپے وصول کئے گئے، آئندہ مالی سال کیلئے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا ہدف بڑھا کر 237 ارب روپے کردیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں تقریباً 39 ارب روپے زیادہ ہے، جس میں سیلز ٹیکس آن سروسز کا ہدف 30 ارب روپے کے اضافے سے 180 ارب روپے کردیا گیا۔
اسی طرح بجٹ میں صوبائی ایکسائز کے ہدف میں بھی 10 ارب روپے کا اضافہ کردیا گیا، اسٹامپ ڈیوٹی جمع کرنے کا ہدف 25 ارب روپے سے بڑھا کر 31 ارب روپے اور موٹر وہیکل رجسٹریشن کا ہدف 12.2 ارب سے بڑھا کر 14.3 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
دیگر ٹیکسوں میں تفریحی ٹیکس کی مد میں وصولی کا ہدف صفر کردیا گیا ہے جبکہ رواں سال اس مد میں 4 کروڑ 10 لاکھ روپے وصول کئے گئے، تفریحی ٹیکس کا ہدف صفر کرنے کا مطلب ہے کہ رواں سال اس مد میں کوئی وصولی نہیں کی جائے گی۔
اسی طرح کاٹن فیس کی مد میں وصولی کا ہدف بھی ختم کردیا گیا، حالانکہ رواں سال 15 کروڑ روپے وصول کئے گئے، سیس کی مد میں وصولی کا ہدف 90 ارب روپے سے بڑھا کر 100 ارب کردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں فرق
ڈائریکٹ یا بلاواسطہ ٹیکس سے مراد وہ ٹیکس ہے جو کسی شخص، کمپنی کے آمدن پر لگایا جائے یہ ٹیکس وہ کسی اور پر منتقل نہیں کرسکتا جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکس سے مراد وہ ٹیکس ہے جو کسی پراڈکٹ یا سروس پر لگایا جاتا ہے، یہ ٹیکس پراڈکٹ یا سروس حاصل کرنیوالے پر منتقل ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈائریکٹ ٹیکسز میں جتنی آمدن ہوگی اس تناسب سے ٹیکس وصولی کی جاتی ہے، جس سے اس کا اثر اسی ٹیکس دینے والے تک محدود ہوتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ان ڈائریکٹ ٹیکس کا بوجھ عام شہریوں پر منتقل ہوتا ہے، جس سے مہنگائی بڑھتی ہے۔
معاشی ماہرین ڈائریکٹ ٹیکس کو زیادہ اہم تصور کرتے ہیں لیکن حکومتیں طاقتور طبقات کے بجائے عام شہریوں پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانے میں زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں، وفاقی بجٹ کی طرح سندھ اسمبلی کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی یہی طرز عمل برقرار رکھا گیا ہے۔