حکومت کا برطانیہ سے واپس لائے گئے 50 ارب روپے کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ

عمران خان کو صادق اور امین کا جعلی لقب دیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان پر سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ذریعے 5 ارب روپے کمیشن لینے کا الزام لگایا ہے۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراء مصدق ملک ودیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے ) اور بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خاندان کے درمیان خفیہ ڈیل کا معاملہ اٹھایا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ڈیل کے مواد کو اسسیٹ ریکوری یونٹ کی رپورٹ کے ذریعے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ انتہائی غور کے بعد وفاقی کابینہ نے معاہدے کو عام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو صادق اورامین کا جعلی لقب دیا گیا، گزشتہ دور حکومت میں کرپشن کے نئے طریقے دریافت کیے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ شہزاد اکبر نام نہاد مشیر احتساب تھے، درحقیقت وہ عمران خان دور حکومت میں معاملات طے کرتے تھے، عمران خان نے تمام معاملات میں اپنا حصہ وصول کیا، بحریہ ٹاؤن کے 50 ارب روپے کو تحفظ فراہم کیا گیا۔ انہوں نے اپنا حصہ 5 ارب روپے طے کیا ، منصوبہ بنایا گیا کہ کس طرح 50 ارب روپے بچانا ہے اور اپنا حصہ نکالنا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے زمین القادر ٹرسٹ کے نام پر عطیہ کی۔ اس میں سابق بشریٰ بی بی کے دستخط ہیں۔ القادر ٹرسٹ کے 2 ہی ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسری ان کی اہلیہ ہیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ بنی گالہ میں 240 کنال زمین فرح شہزادی کے نام پر منتقل کی گئی جو احسن اقبال جمیل کی اہلیہ ہیں،

فرح شہزادی ہیروں کی انگوٹھیاں لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ بنی گالہ میں 240 کنال اراضی کی غیر قانونی منتقلی پر پوچھ گچھ سے بچنے کیلئے پاکستان سے بھاگ گئی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر کوئی یونیورسٹی نہیں تھی بلکہ بحریہ ٹاؤن نے عمران خان کے دوروں کے دوران تمام تقریبات کا اہتمام کیا تھا۔

خفیہ معاہدے کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟

سماء کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق برطانیہ کی حکومت نے 14 دسمبر 2018 کو تقریباً 2 کروڑ پاؤنڈ منجمد کئے جو کہ دو پاکستانی شہریوں علی ریاض ملک اور مبشرہ ملک کے ذریعے بھجوائے گئے تھے۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے نامزد افراد کے خلاف زیر التوا مقدمات، انکوائریوں اور تحقیقات کی تفصیلات طلب کیں جب کہ پاکستان سے اسسیٹ ریکوری یونٹ اور دیگر اداروں نے مطلوبہ تعاون فراہم کیا۔

این سی اے نے بینک اکاؤنٹس کے سلسلے میں کارروائی شروع کی اور معلوم ہوا کہ لندن کی ایک اہم جائیداد حال ہی میں خریدی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے معاملے کو میسرز بحریہ ٹاؤن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی طرف سے ادا کی جانے والی متفقہ رقم کے بدلے میں نمٹا دیا اور متعلقہ مجرم کو معطل کر دیا۔

کیس میں نامزد شخص نے برطانیہ میں اپنے وکیلوں کے ذریعے این سی اے سے رجوع کیا اور عدالت سے باہر تصفیہ کی پیشکش کی جس کے تحت منجمد کئے گئے 13 کروڑ 97 لاکھ پاؤنڈز واپس پاکستان بھجوادیئے جائیں۔

برطانیہ میں کئے گئے تصفیے کے معاہدے کے تحت اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مذکورہ خاندان لندن کے ہائیڈ پارک میں خریدی گئی املاک کو بیچنے کے لیے ایک آزاد ایجنٹ کے حوالے کر دے گا تاکہ 2 سال میں رقم ریاست پاکستان کو واپس دی جاسکے۔

اگر حکومت پاکستان کی جانب سے اس مقدمے کی پیروی کی جاتی تو اس پر کم از کم پانچ سے سات برس اور وکلاءکی فیسوں کی مد میں بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑتے اور اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں تھی کہ اس عرصہ مقدمہ کی پیروی کے بعد فیصلہ حکومت پاکستان کے حق میں آتا۔

IMRAN KHAN

INTERIOR MINISTER

RANA SANAULLAH

Shehzad Akbar

Tabool ads will show in this div