سب سے زیادہ بجلی کوئٹہ میں چوری ہوتی ہے، چیئرمین نیپرا کا انکشاف
چیئرمین نیپرا نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ ملک میں سب سے زیادہ بجلی کوئٹہ میں چوری ہوتی ہے اور کیسکو میں 65 فیصد بجلی کا نقصان ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین نورعالم کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران مختلف سرکاری اداروں کی جانب سےآڈٹ نہ کرانے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اوگرا اور نیپرا آڈٹ نہیں کرواتے، نیپرا، اوگرا اور نادرا سمیت کئی اداروں کا آڈٹ نہیں ہوگا تو نظام کیسے چلے گا، ہم قانون کے مطابق چلیں گے، آڈٹ نہ کرانے والے مختلف اداروں کا اب آڈٹ کروایا جائے گا، جہاں قومی خزانے کا پیسہ لگا ہوگا اس کا آڈٹ ہوگا۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ملک میں 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ جس پر سلیم مانڈی والا نے چیئرمین نیپرا سے سوال کیا کہ اگر اتنی بجلی پيدا کرسکتے ہيں تو پھر لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے۔ چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہو رہی۔ نورعالم خان نے چیئرمین نیپرا سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا خدا کا خوف کرے، دنیا میں بجلی زیادہ استعمال ہوتی ہے تو سستی ہوتی ہے، یہاں الٹا جساب ہے، پاکستان کی صنعت کیسے چلے گی۔
چیئرمین نیپرا نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ آئی پی پیز کے ساتھ سی پی پی اے کییسٹی پیمنٹ چارجز کی معاہدے کرتی ہے، بعض آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیےجا رہے ہیں، ملک میں سب سے زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی میں چوری ہورہی ہے، کیسکو میں 65 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی صارفین کونیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہورہا ہے، صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کر رہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں، ہم نے نقصانات کو کم کر کے گیارہ فیصد کر دیئے ہیں۔
نورعالم نے چيئرمين نيپرا سے سوال کیا کہ لگتا ہےآپ کی بجلی مفت ہے۔ جس پر چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ میری بجلی مفت نہیں، میرا اپنا بجلی کا بل 68 ہزار روپے آیا ہے۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نورعالم نے جواب دیا یہ تو بہت کم ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے زیادہ آیا ہے۔ نور عالم نے چیئرمین نیپرا سے استفسارکیا کہ آپ کی تنخواہ کیا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ میری تنخواہ 7 لاکھ اور کچھ ہزار ہے۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نے جواب دیا کہ میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے ،آپ کی توبہت زیادہ ہے۔
پی اے سی نے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔