کیا میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے عمر کا درست تعین ممکن ہے؟
کسی بھی انسان کی عمر اس کے برتھ سرٹیفکیٹ، شناختی کارڈ یا پھر تعلیمی اسناد سے معلوم کی جاسکتی ہے، اگر کسی کی عمر کا تعین متنازع ہوجائے تو ایسے میں ہڈیوں کے جوڑوں اور دانتوں کے ایکسرے سے بھی عمر کا تعین ہوسکتا ہے۔
کیا طبی طریقوں سے درست عمر معلوم ہوسکتی ہے یا محض اندازوں کی بنیاد پر عمر کا تعین کیا جاتا ہے؟۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی شخص کی عمر کا تعین کرنے کیلئے ایکسرے اور میڈیکل ایگزامینیشن کے ذریعے عمر کا محض اندازہ لگایا جاسکتا ہے، کسی بھی شخص کی عمر کا بلکل درست تعین میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ممکن نہیں ہو پاتا۔
ماضی میں بہت سے مشہور مقدمات میں عمر کے تعین کیلئے عدلیہ کے حکم پر طبی ٹیسٹ کا سہارا لیا جاچکا ہے، حال ہی میں دعا زہرا کیس میں بھی عدلیہ نے عمر کے تعین کیلئے طبی ٹیسٹ کے احکامات دیئے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ طبی ٹیسٹ کے ذریعے کیسے کسی کی عمر معلوم کی جاسکتی ہے؟، اور کیا یہ درست عمر ہوتی ہے؟، یا ٹیسٹ کے ذریعے محض اندازوں سے عمر کا تعین کیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکسرے اور مختلف جسمانی علامات کے ذریعے اندازاً عمر بتائی جاسکتی ہے، کم عمر نوجوانوں میں ان طریقوں کی مدد سے عمر کا اندازہ نسبتاً زیادہ صحیح لگایا جاسکتا ہے، کسی ایسے شخص، جس کی عمر کے تعین پر تنازع ہو، کی عمر معلوم کرنے کیلئے حکومت ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دے سکتی ہے، جس میں جنرل فزیشن، فارنسک کنسلٹنٹ، ڈینٹسٹ اور ریڈیولوجسٹ شامل ہوتے ہیں۔
انڈس اسپتال کراچی کے شعبہ ریڈیولوجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد کاشف شازلی نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ اگر کسی شخص کی عمر سے متعلق تنازع کھڑا ہوجائے اور دستاویزات سے عمر کا تعین نہ ہو پا رہا ہو، ایسے شخص کی اندازاً عمر معلوم کرنے کیلئے کلائی، کہنی، کولہے، گٹھنے، کندھے، پیلویس اور سینے کی ہڈیوں کے جوائنٹس کے ایکسرے کئے جاتے ہیں اور اس فرد کے دانتوں سے بھی عمر کا اندازا لگایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انسان کی عمر کے ساتھ ہڈیوں کے کنارے (ایپی فیسس) اور گودے والی نلی (ڈایا فیسس) الگ الگ بڑھتے ہیں، عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کے یہ جز آپس میں جڑتے چلے جاتے ہیں، جسے اوسی فیکیشن کہا جاتا ہے، گرم و مرطوب علاقوں کے بچوں اور نوجوانوں میں یہ عمل تقریباً 18 سال تک مکمل ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹر کاشف شازلی کا کہنا تھا کہ کچھ ہڈیاں وزن ڈھونے کے باعث جلد مکمل ہوجاتی ہیں، یعنی وہ ہڈیاں جن پر جسم کا زیادہ تر وزن ہوتا ہے، جیسا کہ نچلا دھڑ اور کمر کے مہرے وغیرہ جلدی بالیدگی حاصل کرلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرم علاقوں کے بچوں کی ہڈیاں جلدی بالیدگی حاصل کرتی ہیں جبکہ سرد علاقوں کے بچوں کی ہڈیاں نسبتاً تاخیر سے میچور ہوپاتی ہیں، ہڈیوں کے ایکسرے کے ساتھ ساتھ فزیکل ایگزامینیشن بھی عمر کا اندازہ لگانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
فارنسک میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ماہرین اپنی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے ان طریقوں کے ذریعے صحیح عمر کا تعین کرپاتے ہیں۔
کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر عقیل نے بتایا کہ دانتوں سے عمر کا پتہ لگانے کیلئے دانتوں کے ایکسرے کئے جاتے ہیں، جسے او پی جی یا پینورومک ایکسرے کہتے ہیں، اس ایکسرے میں وزڈم ٹوتھ یا عقل داڑھ کی پوزیشن چیک کی جاتی ہے، عقل داڑھ 17 سے 20 سال کی عمر تک نکل آتی ہے، اگر عقل داڑھ پوری نکل گئی ہے تو اس کا مطلب ہے مذکورہ لڑکا یا لڑکی 17 سال سے زائد عمر کے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر عقل داڑھ نہیں نکلی تو ایکسرے میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ عقل داڑھ ہڈی میں موجود ہے یا نہیں اور اس ہڈی میں بھی یہ دیکھا جاتا ہے کہ عقل داڑھ کی جڑ مکمل نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے ابھی وہ آئے گی، یعنی بچے کی عمر 17 سال سے کم ہے۔
ڈاکٹر عقیل کا کہنا تھا کہ اگر عقل داڑھ کی جڑ مکمل ہوگئی ہے لیکن کسی وجہ سے اندر رہ گئی ہے وہ باہر نہیں آئے گی لیکن اس لڑکے کی عمر 17 سال سے اوپر ہوگئی ہے، ایکسرے سے یہ پتہ چل جاتا ہے اور اگر عقل داڑھ منہ میں نظر آرہی ہے تو پھر تو ایکسرے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی، فزیکل ایگزامینیشن کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ لڑکا یا لڑکی 17 یا 18 سال سے اوپر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عقل داڑھ نہیں آئی ہے تو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اندر وہ کس پوزیشن میں ہے، اگر جڑ مکمل نہیں ہے تو عمر 17 سال سے کم ہے اور اگر جڑ مکمل ہوچکی ہے تو اس کا مطلب ہے وہ لڑکا یا لڑکی 17 سال کا ہوچکا ہے۔