بی جے پی کی خاتون رہنما کی جانب سے توہین رسالت کا ارتکاب

مودی نے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے پرمجرمانہ خاموشی اختیار کرلی
<p>کانپور میں واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا</p>

کانپور میں واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا

بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے انتہاپسندی ونگ کی اہم رکن نوپور شرما کی جانب سے توہین رسالت کی ناپاک جسارت کا ارتکاب کیا گیا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔

ٹوئٹر پر بائیکاٹ انڈیا کے نعرے بلند ہونے لگے، ٹوئٹر پر الا رسول اللہ یا مودی کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے، عرب دنیا کے مسلمانوں نے بھی اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سعودی عرب میں بھی یہ ٹرینڈ ٹاپ پر ہے۔

واقعے کے خلاف اترپردیش کے ضلع کانپور میں شدید احتجاج دیکھا گیا اور ہڑتال کی گئی۔ مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ کے واقعات سامنے آئے، پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں 17 افراد کو حراست میں لے لیا۔

بھارتی حکمراں جماعت کی رکن کے اشتعال انگیزبیان پر بھارت بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب نوپور شرما کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس معاملے پر روایتی انداز میں مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے اور کسی بھی قسم کی معذرت سے گریز کیا ہے تاہم بی جے پی کے جنرل سکریٹری ارون سنگھ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہزاروں سالوں سے ہر مذہب کا احترام ہوتا آیا ہے۔ پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے، وہ کسی بھی مذہب کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔ ان کی پارٹی کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین کرنے والے نظریہ کے خلاف ہے۔

نوپورشرما بی جے پی کے ترجمان کے عہدے پر کام کررہی ہیں اور انہیں نریندر مودی کا انتہائی قریبی سمجھا جاتا ہے۔ بی جے پی نے نوپور شرما کے بیان پر انکی پارٹی رکنیت معطل کردی ہے جبکہ ان کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمہ درج ہونے کے باوجود اب تک پولیس نے نوپور شرما کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی۔

انڈیا

bjp

islamophobia

MUSLIMS

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div