پی ایس ڈی پی کا حجم 800 ارب روپے، شرح نمو 5فیصد مقرر
سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی حکمت عملی تیار کرلی، پی ایس ڈی پی کا حجم 800 ارب روپے ارب ہوگا، اگلے سال معاشی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ 10 غریب ترین اضلاع میں انسداد غربت منصوبہ اور طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ طلبہ کو اب قسطوں پر بھی لیب ٹاپ ملیں گے، عمران خان دور کا وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کا منصوبہ بھی ختم کر دیا گیا، ڈاکٹر قدیر خان کے نام سے نئی یونیورسٹی بنائیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں نوجوانوں کیلئے کئی اسکیمیں رکھی ہیں، میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ دیں گے، فنی تربیت کے پروگرام کا جال پورے ملک میں پھیلائیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ آج سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کیلئے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی سفارشات تیار کی گئی ہیں، آئندہ مالی سال پی ایس ڈی پی کا حجم 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سائبر سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نوجوانوں کو تربیت دینگے، ہر طالب علم کو سبسڈی پر لیپ ٹاپ فراہم کریں گے، ہم نے جب حکومت چھوڑی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے تھا، مگر ہمیں 500 ارب کا ترقیاتی بجٹ اور خزانہ خالی ملا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت نے 44 فیصد ترقیاتی بجٹ کو صوبائی بنادیا، فنڈز کی کمی سے قومی منصوبے متاثر ہوئے، گوادر بندرگاہ کی ترقی نہیں ہوئی، بجلی پانی کیلئے فنڈز نہیں دیئے گئے، سابق حکومت نے 40 فیصد بجٹ کو گلیوں نالیوں کی نذر کیا۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کو جلد مکمل کریں گے، ترقیاتی فنڈز کا زیادہ تر حصہ بلوچستان کی ترقی میں استعمال ہوگا، گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کیلئے بجٹ مختص کیا جارہا ہے، ای گورنمنٹ کیلئے ایک منصوبہ شروع کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال 90 فیصد جاری منصوبوں پر خرچ کریں گے، اعلیٰ تعلیم کا بجٹ بڑھائیں گے، روڈز اور پورٹ شپنگ کو زیادہ وسائل دیں گے، انفارمیشن اور سائنس ٹیکنالوجی پر توجہ دیں گے، ای گورنمنٹ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان دور کا وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ بھی ختم کردیا گیا، ڈاکٹر قدیر خان کے نام سے نئی یونیورسٹی بنائیں گے۔
سماء نے نئے مالی سال کا بجٹ فریم ورک اور اہم معاشی اہداف کی دستاویز حاصل کرلئے۔ دستاویز کے مطابق سال 23-2022ء میں معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد اور مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد مقرر کی جارہی ہے، اگلے سال کے دوران فی کس آمدن میں اضافے کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگلے سال فی کس آمدن میں 44 ہزار 413 روپے اضافے کا تخمینہ ہے، جس کے بعد فی کس آمدن بڑھ کر 3 لاکھ 58 ہزار 766 روپے ہو جائے گی۔
بجٹ فریم ورک میں قومی معیشت کے حجم میں 11 ہزار 130 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 23-2022ء میں قومی معیشت کا حجم 78 ہزار ارب روپے ہوگا، زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں کا ہدف موجودہ سال سے کم ہوگا۔