ہفتہ وار جائزہ؛ کاروباری سرگرمیاں غیر معمولی اتار چڑھاوٗ کا شکار
سیاسی ومعاشی معاملات کے اثرات تمام ملکی مارکیٹوں میں نمایاں طور پر دیکھے گئے.
پاکستان میں گزشتہ ہفتہ 22 تا 27 مئی پر مشتمل کاروباری ہفتہ لحاظ سے انتہائی اہم رہا کہ اس میں ایک جانب تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی وجہ سے سیاسی کشمکش میں اضافہ ہوگیا جب کہ دوسری جانب آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لئے مزاکرات بھی جاری رہے ان دونوں میدانوں میں یعنی سیاسی ومعاشی لحاظ سے ہفتے کے آغاز پر غیر یقینی کیفیت دیکھنے میں آئی جس میں بعد ازاں بہتری آئی اور حالات کافی حد تک معمول پر آگئے۔لیکن ان عوامل نے اسٹاک،کرنسی،گولڈ اور صارف مارکیٹوں کو متاثرکیا جس کے نتیجے میں ان مارکیٹوں میں غیر معمولی اتار چڑھاوٗ دیکھنے میں آیا۔
اسٹاک مارکیٹ
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھنے میں آئی اور کے ایس ای100انڈیکس 660پوائنٹس گرگیا مندی کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا اور انڈیکس میں مزید 489.93پوائنٹس گر گئے۔بدھ کو تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے سبب ابتدائی اوقات میں انڈیکس میں 600سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی لیکن لانگ مارچ میں عوام کی توقعات سے کم تعداد کے باعث ریکوری آگئی اور 62پوائنٹس کے اضافے پر کاروبار کا اختتام ہوا۔لانگ مارچ کے خاتمے کے اعلان پر جمعرات کو سرمایہ کار وں کا اعتماد مزید بحال ہوگیا اور انڈیکس 529پوائنٹس بڑھ گیا اسی طرح جمعہ کو بھی تیزی کا سلسلہ برقرار رہا اور ٹریڈنگ کے دوران کے ایس ای100انڈیکس میں 1000سے زائد پوائنٹس بڑھ گئے بعد میں تیزی قدرے محدود ہوگئی اور کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 319پوائنٹس کے اضافے پر بند ہوا۔
کرنسی مارکیٹ
مقامی کرنسی مارکیٹ کے لئے سب سے اہم خبر حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ تھا جس کے بعد آئی ایم ایف سے پروگرام بحالی کی راہ ہموار ہونے پر ڈالرکی قدر میں اضافے کا سلسلہ رک گیا اور نمایاں کمی بھی دیکھنے میں آئی۔
انٹر بینک میں پیر کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 79پیسے کے اضافے سے200.93روپے ہوگیا منگل کو مزید 48پیسے ڈالر بڑھ گیا بدھ کو ڈالر کی قدر میں 51پیسے کا اضافہ ہوا اور جمعرات کو ڈالر9پیسے بڑھ گیا جب کہ جمعہ کو ڈالر کی قدر میں مسلسل گراوٹ کا سلسلہ رک گیا اور ڈالر کی قدر میں 2.25پیسے کی غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔مجموعی طور پر انٹر بینک میں گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کی قدر میں 38پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی انٹر بینک کے زیر اثر ڈالر کی قدر میں چار روز یعنی پیر تا جمعرات اضافہ ہوا اور جمعہ کو کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر ہفتے کے آغاز پر ڈالر 201روپے کی سطح پر تھا جو203.50روپے کی بلند سطح پر پہنچنے کے بعد جمعہ کو 201روپے کی سطح پر آگیا۔ہفتہ کو انٹر بینک میں کرنسیوں کی لین دین معطل رہی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں 199روپے پر خریدااور200روپے پر بیچا گیا۔ گولڈ مارکیٹ
گزشتہ ہفتے کے دوران سونے کی عالمی اور مقامی گولڈ مارکیٹ میں اتار چڑھاوٗ کا سلسلہ جاری رہا۔مجموعی طور پر پیر تا ہفتہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 7ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت جمعہ کو 1854ڈالر فی اونس ہوگئی۔عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے ساتھ ڈالر کی قدر بھی گرنے کے باعث مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت میں 850روپے کی کمی ہوئی۔اور ہفتے کے آغاز پر سونے کی قیمت جو ایک لاکھ 39ہزار300روپے تھی ہفتے کے دوران ایک لاکھ43ہزار600روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد آخر میں ایک لاکھ38ہزار450روپے ہوگئی۔
صارف مارکیٹ
رمضان المبارک اور عید کے بعد مہنگائی کی شرح بڑھنے کا سلسلہ گزشتہ ہفتے قدرے کم رہا۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مجموعی طور پر 51 بنیادی اشیائے صرف میں سے 27 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔5 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 19 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران دودھ،انڈے،پیاز،آلو اور چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن آٹا،گندم،چکن،مرچ پاوڈرز،لہسن کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے اور توانائی شعبے پر سبسڈیز کے خاتمے کے نتیجے میں آئندہ دنوں مہنگائی بڑھنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔strong text