عمران خان کے وزرا کے اثاثوں میں 3 سال کے دوران ہوشُربا اضافہ

3 برسوں کے دوران 12 وزرا کے اثاثوں میں غیر معمولی جب کہ 18 وزرا کے اثاثوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا

سابق وزیراعظم عمران خان کرپشن اور احتساب کی بات کرتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ 2018 سے 2020 کے دوران ان ہی کی کابینہ میں شامل وزرا کے اثاثوں میں 76 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سماء کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 2018 میں عمران خان کابینہ کے ارکان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 10 ارب 20 کروڑ روپے کے لگ بھگ تھی جو کہ 2020 میں 18 ارب روپے ہوگئی، دوسری جانب کچھ ایسے وزرا بھی ہیں جن کے اثاثے کم ہوئے ہیں۔

سماء ٹی وی کے تحقیقاتی یونٹ نے کابینہ ڈویژن اور وفاقی ٹیکس حکام سے ملنے والی دستاویزات کی روشنی میں 2017 سے 2020 کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی کابینہ کے 50 ارکان کے اثاثوں کا جائزہ لیا اور اس کی ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کی۔

دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ عمران خان کی کابینہ کے 36 ارکان کروڑ پتی جب کہ تقریباً 5 ارب پتی شامل تھے، کابینہ کے 50 ارکان کی مجموعی دولت 18 ارب روپے تھی لیکن اس میں سے 13 ارب روپے کے اثاثوں کے مالک کابینہ کے 5 ارکان ہیں۔

مزید برآں دستاویزات کے جائزے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ کابینہ کے ایک درجن کے قریب ارکان ایسے بھی تھے جن کے خاندان کے اثاثوں میں 200 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔ 2018 میں جب پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالا تو ان ارکان یا ان کے خاندانوں کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 2 ارب 15 کروڑ روپے کے لگ بھگ تھے لیکن 2020 تک ان کی مجموعی مالیت 6 ارب روپے تک جا پہنچی۔

دوسری جانب کابینہ کے 3 ارکان ایسے بھی تھے جن کے اثاثے سرکاری ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران بڑھنے کے بجائے کم ہوئے ہیں اور کابینہ کے کم از کم تین ارکان نے کبھی بھی اپنے اثاثٍے ظاہر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔

اسد قیصر

سرکاری دستاویزات کے ذریعے معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر اور ان کی اہلیہ نے 2014 میں 6 کروڑ 40 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے جو کہ 20-2019 میں 26.6 فیصد بڑھ کر 8 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگئے۔

قاسم سوری

اسی طرح تحریک انصاف ہی سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے اثاثے 2018 میں 50 لاکھ روپے تھے جو کہ 20-2019 میں 85 لاکھ روپے ہو گئے۔

مراد سعید

سابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے اثاثوں کو دیکھا جائے تو 15-2014 میں ان کے کل اثاثوں کی مالیت صرف 4 لاکھ روپے تھی جو کہ 20-2019 میں بڑھ کر 31 لاکھ روپے ہوگئی۔ چند برسوں میں اثاثوں کی مالیت میں 675 فی صد اضافے کے باوجود مراد سعید تحریک انصاف حکومت کی کابینہ کے غریب ترین وزیر ہی رہے۔

حماد اظہر

ایک اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر اور ان کی اہلیہ نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 30 کروڑ 99 لاکھ روپے ہے لیکن ایک ہی سال میں ان کے اثاثوں کی مالیت 16.4 فیصد بڑھ کر 36 کروڑ روپے سے زیادہ ہوگئی۔

شبلی فراز

اسی طرح سابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز اور ان کے خاندان کے افراد کے اثاثوں کی مالہت 2015 میں 20 کروڑ 28 لاکھ روپے تھی جس میں 4 کروڑ روپے سے زائد کا قرض بھی شامل تھا، 2019-20 میں شبلی فراز اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے بڑھ کر 26 کروڑ 43 لاکھ روپے کے ہوگئے، جن میں 4 کروڑ 67 لاکھ روپے کا قرضہ بھی شامل ہے۔

علی محمد خان

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 2014 میں 4 کروڑ 39 لاکھ روپے تھی جو کہ 20-2019 میں بڑھ ساڑھے 6 کروڑ روپے ہوگئی، اس طرح ان کے اثاثوں کی مالیت 48 فیصد بڑھی۔

میاں شبیر قریشی

عمران خان کی کابینہ میں وزیر مملکت برائے ہاؤسنگ کی ذمہ داریاں نبھانے والے میاں شبیر قریشی نے 2018 میں اپنے کل اثاثوں کی مالیت1 کروڑ 60 لاکھ روپے ظاہر کی تھی کو کہ 20-2019 میں 2 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگئی۔

زرتاج گل

بات کی جائے سابق وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گلی کی، تو 2018 میں ان کے اور ان کے شوہر کے اثاثوں کی مالیت 91 لاکھ روپے تھی لیکن 20-2019 میں یہ اثاثے 51.65 فیصد بڑھ کر 1 کروڑ 38 لاکھ روپے ہوگئے۔

علی زیدی

کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے 17-2016 میں اپنے اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 2 لاکھ روپے ظاہر کی تھی ، 20-2019 میں ان کے اثاثے 9 فیصد بڑھ کر 3 کروڑ 28 لاکھ روپے ہوگئے۔

اسد عمر

تحریک انصاف کی قیادت میں معیشت کے میدان کے مرد آہن تصور کئے جانے والے اسد عمر اور ان کی اہلیہ نے 2013-14 میں 61 کروڑ 92 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک تھے لیکن 7 برسوں میں ان کے اثاثے صرف 8 فیصد بڑھ کر 66 کروڑ 80 لاکھ روپے کے ہوئے۔

وزارت کا خمیازہ دولت میں کمی

عمران خان کی وفاقی کابینہ میں شامل 6 ارکان ایسے بھی تھے جن کی دولت بڑھنے کے بجائے کم ہوئی، ان وزرا میں پرویز خٹک، غلام سرور خان اور شہریار آفریدی جیسے وزرا شامل ہیں۔

پرویز خٹک

سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونکوا اور عمران خان کی کابینہ میں وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے والے پرویز خٹک نے 16-2015 میں اپنے کل اثاثوں کی مالیت 28 کروڑ روپے ظاہر کی تھی لیکن 20-2019 میں ان کے اثاثے گھٹ کر 16 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگئے، اس کے علاوہ انہوں نے 2 کروڑ 52 لاکھ روپے کا قرض بھی ظاہر کیا ہے۔

غلام سرور خان

سابق وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے 15-2014 میں 9 کروڑ 30 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے تھے جو کہ 20-2019 میں 44 فیصد گھٹ کر 5 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ہوگئے۔

شہریارآفریدی

عمران خان کی کابینہ میں پہلے وزیر مملکت برائے داخلہ اور پھر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے شہریار خان آفریدی کے 16-2015 میں اثاثوں کی مالیت ساڑھے 4 کروڑ روپے تھی لیکن 20-2019 میں ان کی دولت تقریباً آدھی ہوکر 2 کروڑ 30 لاکھ روپے ہوگئی۔

شیریں مزاری

تحریک انصاف کی حکومت میں انسانی حقوق کی وزیر محترمہ شیریں مزاری بھی ان وزرا میں شامل ہیں جن کے اثاثے چند برسوں کے دوران کم ہوئے ہیں، 14-2013 میں ان کے اثاثے 11 کروڑ 80 لاکھ روپے کے تھے جب کہ 20-2019 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 35 فیصد گھٹ کر 7 کروڑ 70 لاکھ روپے ہوگئے۔

اعجاز شاہ

تحریک انصاف کے دور حکومت میں وزیرداخلہ اور پھر انسداد منشیات رہنے والے اعجاز شاہ کے اثاثے 2018 میں 4 کروڑ44 لاکھ روپے تھے جو کہ 20-2019 میں بھی اتنے ہی رہے۔

عمران خان کے امیر ترین ساتھی

عمران خان کی کابینہ ایسے وزرا سے بھری ہوئی تھی جنہیں بڑے دولت مند کہا جاسکتا ہے، ان میں پاکستان کے امیر ترین لوگ بھی شامل ہیں۔

زلفی بخاری

عمران خان کے سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری المعروف زلفی بخاری کا شمار کابینہ کے امیر ترین ارکان میں ہوتا تھا جن کے اثاثوں کی مالیت 3 ارب 60 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔

ندیم بابر

سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم بابر کے ظاہر کردہ اثاثوں کی مالیت 2 ارب 80 کروڑ روپے ہے۔

عبدالرزاق داؤد

عمران خان کے دورِ حکومت میں برآمدات میں اضافے کا کریڈٹ ان کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو دیا جاتا ہے۔

عبدالرزاق داؤد اور ان کا خاندان قیام پاکستان سے ہی ملک کے دولت مند لوگوں میں شمار ہوتا ہے، ان کے اثاثوں کی کل مالیت 1 ارب 80 کروڑ روپے ہے۔

شہزاد قاسم

عمران خان نے اپنے دور حکومت میں شہزاد قاسم کو معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن مقرر کیا تھا۔ 60 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک شہزاد قاسم نے نومبر 2020 میں اپنے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ڈاکٹرعشرت حسین

اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین کو عمران خان نے مشیر برائے اداراجاتی اصلاحات مقرر کیا تھا۔ 2019 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 53 کروڑ 20 لاکھ روپے تھی۔

بابر اعوان

ملک کے معروف قانبون دان اور عمران خان حکومت میں مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اپنے کل اثاثوں کی مالیت 26 کروڑ 40 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

ڈاکٹرفیصل سلطان

عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران ان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان 13 کروڑ 34 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک تھے۔

شہزاد ارباب

سابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن شہزاد ارباب نے اپنے اثاثوں کی مالیہت 13 کروڑ 20 لاکھ ظاہر کی تھی۔

شہباز گل

میڈیا پر عمران خان کے سب سے بڑے ترجمان شہباز گل نے اپنے اثاثوں کی مالیت 11 کروڑ 85 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

معید یوسف

ڈاکٹر معید یوسف کو واشنگٹن سے بلا کر انہیں وزیر اعظم کا مشیر برائے قومی سلامتی امور مقرر کیا گیا تھا، ڈاکٹر معید یوسف اور ان کی اہلیہ مجموعی طور پہر 11 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

وقار مسعود

سابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے ریونیو وقار مسعود خان نے اپنے اثاثوں کی مالیت 9 کروڑ 40 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

عثمان ڈار

عمران خان حکومت میں معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار سیاسی منظر نامے میں خاصے متحرک نظر آتے ہیں، سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے عثمان ڈار اور ان کی اہلیہ نے اپنے اچاثوں کی مالیت 5 کروڑ 80 لاکھ روپے ظاہر کررکھی ہے۔

شہزاد اکبر

کم و بیش 3 سال تکل عمران خان کی حکومت میں مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر اور ان کی اہلیہ نے اپنے مشترکہ اثاثوں کی مالیت 5 کروڑ 80 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

ندیم افضل چن

پاکستان پیپلز پارٹی سے تحریکج انصاف میں آنے والے ندیم افضل چن کو عمران خان نے معاون خصوصی برائے پارلیمانی رابطہ کاری مقرر کیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب وہ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔

ندیم افضل چن کے کل اثاثوں کی مالیت 4 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔

امین اسلم

عمران خان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خاصے متحرک رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف نے پہلے خیبر پختونٓکوا میں بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا اور پھر وفاق میں آکر 10 بلین سونامی منصوبہ شروع کیا تھا۔ سابق وزیر اعظم نے امین اسلم کو معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی مقرر کیا تھا جن کے کل مالی اثاثے 4 کروڑ روپے کے ہیں ، اس کے علاوہ انہوں نے 3600 کنال زمین بھی ظاہر کی ہے جو کہ انہیں وراثت میں ملی ہے۔

علی نوازاعوان

2018 کے عام انتخابات میں اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے علی نواز اعوان معاون خصوصی برائے سی ڈی اے کی حیثیتس ے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

20-2019 میں علی نواز اعوان نے اپنے اثاثوں کی کل مالی 2 کروڑ 10 لاکھ روپے ظاہر کی تھی.

ثانیہ نشتر

عمران خان کے مقبول عام فلاحی پروگرام ‘احساس’ کی سابق سربراہ اور عمران خان کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو کابینہ کی غریب ترین رکن میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے ، ان کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 10 لاکھ روپے ہے۔

کابینہ میں اتحادی جماعتوں کے وزرا

عمران خان کی کابینہ میں اٹاھدی جماعتوں کی بھی نمائندگی شامل تھی، ان ارکان میں کچھ کی دولت میں کمی ہوئی تو کچھ کے اثاثے بڑھے بھی ہیں۔

خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی عمران خان کی کابینہ میں وزیر آئی ٹی تھے تاہم بعد میں انہوں نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

خالد مقبول صدیقی نے 16-2015 میں اپنے اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 10 لاکھ روپے ظاہر کی تھی ، حیرت انگیز طور پر 20-2019 میں ان کے اثاثے 63 فیصد سے زیادہ کمی کے بعد 3 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگئے۔

فروغ نسیم

ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم سابق وزیر اعظم عمران کان کی کابینہ میں وزیر قانون و انصاف تھے۔

17 -2016 میں بیرسٹر فروغ نسیم اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی مالیت 35 کروڑ 82 لاکھ روپے تھی جو کہ 20-2019 میں 12 فیصد بڑھ کر 40 کروڑ روپے ہوگئی۔

علی امین گنڈا پور

2018 کے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان کو ان کے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے ہرانے والے علی امین گنڈا پورکے اثاثے دس کروڑ سے کم ہوکر نو کروڑ پوگئے۔

گزشتہ رپورٹ کا مختصر جائزہ

سماء ٹی وی نے اس سے قبل بھی عمران خان کی کابینہ کے اہم ارکان کی دولت میں اضافے کے حوالے سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی۔

شاہ محمود قریشی

سماء تحقیقاتی یونٹ کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی کابینہ کے سب سے اہم رکن اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں میں 2014 سے 2020 کے دوران 241 فیصد اضافہ ہوا۔

عمر ایوب

اسی طرح 2013 سے 2020 کے دوران سابق وفاقی وزیرعمر ایوب اور ان کی اہلیہ کی دولت میں 203 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

خسرو بختیار

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 6 برس کے دوران سابق وفاقی وزیر تجارت خسرو بختیار کے اثاثے 127 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 93 لاکھ روپے سے 24 کروڑ 84 لاکھ روپے ہوگئے۔

شیخ رشید

سماء ٹی وی کی گزشتہ رپورٹ کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی دولت میں 282 فیصد اضافہ ہوا ، تاہم شیخ رشید نے وضاحت کی تھی ان کی دولت میں 10 کروڑ روپے کا اضافہ زمین بیچنے سے ہوا ہے۔

اعظم سواتی

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی دولت میں 202 فیصد ریکارڈ کیا گیا ۔

شفقت محمود

عمران خان کی حکومت میں وزیر تعلیم کے عہدے پر براجمان رہنے والے شفقت محمود اور ان کی اہلیہ کے اثاثے 308 فیصد بڑھے ہیں۔

فہمیدہ مرزا

اسی طرح سابق حکومت میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ان کے شوہر ذوالفقار مرزا کی دولت میں 152 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

سماء ٹی وی کی گزشتہ رپورٹ کے مطابق بی اے پی (باپ پارٹی) سے تعلق رکھنے والی زبیدہ جلال اور ان کے شوہر کے 2017 میں مجموعی اثاثے 90 لاکھ روپے تھے جو کہ 2020 میں بڑھ کر 11 کروڑ 60 لاکھ روپے ہوگئے۔

اسی طرح صاحبزادہ محبوب سلطان کی دولت میں 81 جب کہ طارق بشیر چیمہ کے اثاثوں میں 51 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

PTI

FEDERAL CABINET

ASAD UMAR

Asad Qaiser

Qasim soori

hammad azhar

Danish May 24, 2022 05:04pm
Good report Sanaa however u need to provide reasons for increase too. Having said that some comparators are from 2014 some from 2019 so pls be consistent this report feels like u r deliberately trying to find a high percentage abs present it. Lastly according to this metric I think Nawaz Zardari and their people would have a growth of more than 500% just by the measure of exchange rate since 2014. Dollar has increased significantly and so has their wealth in rupees. Lastly when u show comparable a please share for PPP and for PML also during their tenures to show what’s the true picture when they were in power. Thanks
Tabool ads will show in this div