کھارادر مارکیٹ دھماکا:استعمال ہونیوالی موٹرسائیکل کی تفصیلات سامنے آگئیں
کراچی کے علاقے کھارادر میں ہونے والے دھماکے میں مزید پیش رفت سامنے آگئی ہے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور اس کے مالک کا پتا لگا لیا گیا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گلستان جوہر میں گھر پر چھاپا مارا گیا۔ گھر دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے مالک کا تھا۔
پولیس کے مطابق شیخ پرویز کے گھر چھاپہ مارا تو معلوم ہوا کہ ان کا انتقال 6 ماہ قبل ہوا تھا۔ موٹر سائیکل شیخ پرویز کے نام سے رجسٹرڈ ہے، تاہم انتقال کے بعد موٹر سائیکل شیخ پرویز کے نوکر صابر کے استعمال میں تھی۔
موٹر سائیکل کا سراغ تباہ شدہ چیسسز کے حصے جوڑ کر لگایا گیا، جب کہ موٹرسائیکل نمبر کے اے ای 9658 میں مبینہ طور پر بم نصب کیا گیا تھا۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز رحمان کے انتقال کے بعد موٹرسائیکل ملازم صابر کو دے دی گئی تھی تاہم صابر کی گرفتاری کیلئے قریبی گوٹھ میں چھاپہ بھی مارا گیا، چھاپے سے قبل ہی وہ فرار ہوگیا اور موبائل فون نمبر بھی بند ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بم موٹرسائیکل میں نصب تھا، دھماکے میں کھارادر تھانے کی پولیس موبائل تباہ ہوگئی، پولیس موبائل جیسے ہی موٹر سائیکل کے قریب آئی دھماکا ہوا۔
سی سی ٹی وی
کراچی کے علاقے کھارادر میں بولٹن مارکیٹ کے قریب دھماکےکی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔ موصول سی سی ٹی وی ویڈیو کے مطابق دھماکا 9 بج کر 16 منٹ پر ہوا، سی سی ٹی وی ویڈیو میں دھماکے کے بعد روشنی کا گولا دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہےکہ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کھارادر میں دھماکے سے خاتون جاں بحق اور 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایس ایس پی سٹی کے مطابق جاں بحق خاتون رکشے میں سوار تھیں، پولیس موبائل معمول کے گشت پر تھی، موبائل کے آگے رکشا آنے پر موبائل ہلکی ہوئی تو دھماکا ہوگیا۔
ڈی آئی جیل ساؤتھ
ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل کا کہنا تھا دھماکہ کی جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جارہی ہیں جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی اپنی رپورٹ مرتب کر رہا ہے جلد نتائج پر پہنچ جائیں گے کہ مواد کس نوعیت کا تھا۔
دھماکے پر صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا یہ دھماکہ 12 مئی کو ہونے والے صدر کے مرشد بازار دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے جس میں نشانہ کوسٹ گارڈ کی گاڑی تھی۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام کا فائدہ شر پسند عناصر اٹھارہے ہیں۔ دھماکے کے ذمہ داران کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
کراچی میں ایک ماہ میں یہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ ہے۔26 اپریل کو جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر چینی اساتذہ کی وین کو خاتون خود کش حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا جس میں تین چینی باشندوں سمیت ایک ڈرائیور ہلاک اور ایک چینی زخمی ہواتھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی مجید بریگیڈ) نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد 12 مئی کو کراچی کے علاقے صدر کے مرشد بازار میں رات گئے ایک بم دھماکہ ہوا جس میں کوسٹ گارڈ اہل کاروں کی گاڑ ی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور بارہ افراد زخمی ہوئے تھے۔
واقعے میں بھی دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جس کی ذمہ داری سندھو دیش لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعے اور آج ہونے والے دھماکے میں مماثلت پائی جاتی ہے تاہم ابھی تک اس کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔