شہنشاہ ظرافت کی یاد میں

Munawwar

ایک شاندار مزاحیہ فنکار کی خاصیت اور کامیابی یہ ہے کہ اسکا ہر انداز اور بات دیکھنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دے۔ منور ظریف کا شمار بھی انہی باکمال اداکاروں میں ہوتا ہے۔ جنکی ایک ایک ادا پر فلم بین بے اختیار لوٹ پوٹ ہوجاتے تھے۔ منور ظريف نے اپنی فنی زندگی میں یوں تو کئی کردار نبھائے مگر کامیڈی کرداروں میں انہوں نے جو روپ، بہروپ اپنائے وہ اپنی مثال آپ  ہيں۔ ان کے کئی کامیڈی رول ایسے تھے جن کا تصور کرکے آج بھی ہونٹوں پر تبسم آجاتا ہے۔

Munawwar-2

انیس سو چالیس میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والے منور ظریف نے 1961 میں ہدایتکار افتخار ملک کی فلم ’’ڈنڈیاں‘‘ سے فنی سفر کا آغاز کیا۔ اس ورسٹائل فنکار کي خوبصورت اداکاری نے جلد ہي انہيں  ہمعصر فنکاروں سے ابتدا میں ہی منفرد بنا دیا۔ انہوں نے سولہ سال کے دوران 300 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

منور ظریف کی مشہور فلموں میں نوکر ووہٹی دا، خوشیا، جيرا بليڈ، میراناں پاٹے خان اور بنارسی ٹھگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دو مٹیاراں، ہتھ جوڑی اور اج دا ماہیوال میں بھی وہ بے مثال اداکاری کرتے نظر آئے۔ ليکن پھر ايک وقت آيا جب سلور اسکرين پر اداکار منور ظريف اور رنگيلا کي جوڑي کا طوطي بولنے لگا اور ان دونوں کي جوڑي اتني مشہور ہوئي کہ برصغیر پاک و ہند کی کامیاب ترین مزاحیہ جوڑیوں میں سے ایک سمجھی جانے لگي۔

Munawwar-3

اداکار غلام محي الدين انہيں کچھ اس طرح خراج عقيدت پيش کرتے ہيں کہ منور ظريف نے جو کردار کئے وہ آج تک دوبارہ کوئي اور نہيں کرسکا۔ يہي وجہ ہے کہ سينما انڈسٹري کي تباہي کے باوجود  چاليس برس بيت جانے کے باوجود بھي ان کي فلم بنارسي ٹھگ کو سينما گھروں ميں لگا کر فلم بينوں کو دوبارہ سينما گھروں ميں لانے کي کوشش کي جاتي ہے۔  سينما مالکان اسلئے ایسا کرتے ہيں کيونکہ انہيں معلوم ہے کہ منور ٖظريف کي حس مزاح ہي سينما گھروں کي رونقيں لوٹا سکتي ہے۔

Munawwar-4

کنگ آف کاميڈي اداکار امان اللہ کا کہنا ہے کہ جس طرح شاعري ميں غالب ايک ہے اور اس کا آج تک متبادل نہيں پيدا ہوسکا، اسي طرح منور ظریف بھي فن ظرافت کا غالب ہي ہے۔ منور ظریف نے بطور ہیرو خود پہ فلمائے جانے والوں گیتوں کو بھی مزاحیہ انداز دے کر ہمیشہ کے لئے یادگار بنا دیا۔ خاص کر مزاحيہ گانے کو فلماتے ہوئے اپنی منفرد اور مزاحیہ اداکاری سے ایک خوبصورت مزاح پیدا کر دیتے تھے جو فلم بينوں کو ہنسا ہنسا کر دوہرا کر ديتا۔ منور ظریف پر زیادہ تر مسعود رانا کے گائے گانے عکسبند کئے گئے۔

عمدہ کردار نگاری کے ساتھ ساتھ منور ظريف کا گیٹ اپ بھی منفرد ہوتا۔ خاص طور پر خواتين کا گیٹ اپ کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہيں تھا۔ منور ظریف نے 1971 میں فلم ’’عشق دیوانہ‘‘ میں پہلی مرتبہ خصوصی نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے بعد انہیں فلم ’’بہارو پھول برساﺅ‘‘ اور ’’زینت‘‘ میں بہترین مزاحیہ اداکار کے نگار ایوارڈ ملے۔

Munawwar-5

شہنشاہِ ظرافت ۔۔۔ منور ظریف 29 اپریل 1976ء کو اپنے چاہنے والوں کو اداس چھوڑ کر ہمیشہ کےلیے رخصت ہوگئے۔ لیکن ان کا کام انہیں مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔

Munawar Zarif

Pakistani comedian

film actor

40th death anniversary

Tabool ads will show in this div