اصغر خان کیس: اسد درانی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد: اصغر خان کیس کی سماعت تقریباً ساڑھے بارہ سال بعد سپریم کورٹ میں ہوئی ۔۔۔ چیف جسٹس نے سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کردی ہے ۔۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ۔۔ آئی ایس آئی کی جانب سے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے سے متعلق اصغر خان کیس کی آخری سماعت 1999 میں ہوئی تھی ۔۔
سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت بند کمرے میں کی جائے ۔۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بات کھل چکی ہے اس کی بند کمرے میں سماعت کی ضرورت نہیں ۔۔
جماعت اسلامی کی جانب سے خضر حیات ایڈوکیٹ پیش ہوئے ۔۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پہلے ہی الزامات کی تردید کرچکی ہے ۔۔
سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا ۔۔۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسد درانی کی موجودگی ضروری ہے ۔۔ پورا کیس ان کی شہادت کے گرد گھومتا ہے ۔۔
اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد درانی کا بیان حلفی ریکارڈ پر موجود ہے۔۔ اسد درانی کی جانب سے تین دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں ۔۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کی گواہی بھی اہم ہے ۔۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے صرف دو بیانات ہیں انہیں بعد میں دیکھیں گے ۔۔ مہران بینک کے سربراہ یونس حبیب کی جانب سے بھی کوئی پیش نہیں ہوا۔۔ چیف جسٹس نے اسد درانی ، یونس حبیب اور وزارت دفاع سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری اور سیل شدہ خفیہ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔۔
عدالت عظمٰی نے اسد درانی، اسلم بیگ اور نصیراللہ بابر کے بند کمرے میں ریکارڈ بیانات اورآئی ایس آئی کے طریقہ کار سے متعلق جمع کرائی گئی خفیہ رپورٹس بھی طلب کرلی ہیں ۔۔
عدالت نے سماعت دو مارچ تک ملتوی کردی ۔۔ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اسد درانی ملک سے باہر ہیں اور وہ چھ مارچ کو واپس آئیں گے ۔۔ اکرم شیخ کی استدعا پر سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کردی گئی ۔۔ سماء
Please click ‘Video’ button to watch this news.