وزیراعظم ڈاکٹرز کی اجازت سے وطن واپس آئینگے، چوہدری نثار
اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں وزیراعظم چیک اپ نہیں علاج کیلئے لندن گئے ہیں، جب ڈاکٹرز اجازت دیں گے تب وطن واپس آئیں گے، بیماری پر سیاست نہ کی جائے، جس طرح کی الزام تراشیاں کی جاتی ہیں وہ افسوسناک ہے، مخالفین کے الزامات پر کوئی جواب نہ دیا جائے اس کیلئے پارٹی رہنماؤں کو جلد پابند کررہے ہیں، پیسہ اگر پاکستان سے گیا ہے تو یہ خلاف قانون اور جرم ہے، پاناما لیکس سے متعلق حکومت ہر اس عمل کیلئے تیار ہے جس سے حقائق سامنے آئیں، معاملے کو سیاست کی نذر کرنے پر ججز کترا رہے ہیں، عمران خان نے شعیف سڈل کا نام دیا، وہ حاضر سروس افسر ہیں اور نہ ہی ایف آئی اے میں، خان صاحب کے ساتھیوں کے نام بھی پاناما لیکس میں شامل ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون میں جلسے جلسوسوں اور دھرنوں پر مکمل پابندی ہے، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میاں صاحب چیک اپ کیلئے نہیں علاج کیلئے لندن گئے ہیں، انہیں کافی عرصے سے صحت کے ایشوز کا سامنا ہے، ڈاکٹرز گزشتہ کئی روز سے انہیں آرام کا مشورہ دے رہے تھے، ڈاکٹرز کی اجازت کے بعد وہ وطن واپس آئیں گے، میاں نواز شریف کے لندن جانے کا مقصد کسی سے ملاقات نہیں، کوئی بہانہ کرنا ہوتا تو ترکی جاتے ہوئے لندن جاسکتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو آرام کی ضرورت ہے، 2 گھنٹے ماسکو میں رکیں گے، بعض لوگ وزیراعظم کی بیماری پر بھی طعنہ زنی کررہے ہیں، مخالفین بہت سطحی مخالفت پر اُتر آئے ہیں، اس مسئلے پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، جس طرح کی الزام تراشیاں کی جاتی ہیں وہ افسوسناک ہیں، ان لوگوں کے پاس سیاست کرنے کیلئے کچھ نہیں بچا۔
مزید دیکھیں ؛ وزیراعظم کا طیارہ ماسکو کیوں اترے گا؟، ترجمان نے بتادیا
چوہدری نثار بولے کہ پاناما لیکس کا معاملہ وزیراعظم کی اولاد کا ہے، مالی معاملات کے جواب وزیراعظم کے بیٹے دیں گے، حکومت ہر اس عمل کیلئے تیار ہے جس سے حقائق سامنے آئیں، وزیراعظم نے معاملے پر کمیشن بنانے کا اعلان کیا، حکومت نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز سے رابطے کئے، جسٹس ناصر الملک، تصدق جیلانی، امیر الملک سے درخواست کی گئی، معاملے کو سیاست کی نذر کردیا گیا اس لئے ججز کترا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاناما لیکس معاملے کی ایف آئی اے سے تحقیقات کی آفر عمران خان کے مطالبے پر کی، انہوں نے شعیب سڈل کا نام دیا، تاہم شعیب سڈل ایف آئی اے میں ہیں نا حاضر سروس افسر، پیسہ اگر پاکستان سے گیا ہے تو خلاف قانون اور جرم ہے۔
مزید جانیے ؛ کرپش چھپانےکیلئےشوکت خانم کونشانہ بنایاجارہاہے،عمران
وفاقی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ عمران خان کا کہنا ہے میں بری صحبت میں ہوں، خان صاحب! آپ کی صحبت کا بتادوں تو بہت تماشے لگیں گے، پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھیوں کے نام بھی پانامالیکس میں شامل ہیں، پانامالیکس کو جواز بناکر حکومت کو نشانہ بنایا جارہا ہے، خان صاحب اپنے خاص گیم کو پاناما لیکس سے نہ جوڑیں، حکومت کو کچھ چھپانا ہے اور نہ ہی سائیڈ لائن کرنا ہے۔
چوہدری نثار علی خان نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے واضح کیا کہ ریڈ زون میں کسی جلسے، جلوس اور دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس کے علاوہ باقی جگہوں پر بات ہوسکتی ہے، جلسے کی اجازت شرائط کے بغیر نہیں ہوگی، جہاں اجازت ملے گی وہاں سے کہیں اور جانے نہیں دیا جائے گا، خلاف ورزی کی گئی تو قانون حرکت میں آئے گا۔
مزید پڑھیے ؛ شریف خاندان میں کوئی اختلاف نہیں،ہم متحد ہیں،مریم
انہوں نے بتایا کہ مجھے اہلیہ کے علاج کیلئے کل جرمنی جانا ہے، ان کا علاج پاکستان میں نہیں ہے، جرمنی میں ہی اقوام متحدہ کے سیمینار میں بھی شرکت کروں گا تاہم سیمینار کے پہلے ہی دن میری تقریر ہے اس کے بعد وطن واپس آجاؤں گا۔ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر برطانیہ سے باضابطہ مدد مانگ لی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ بولے کہ آدمی کا ضمیر مطمئن ہوتو اللہ مدد کرتا ہے، مجھے بھی ترغیبات دی گئیں، کسی دباؤ میں نہیں آیا، مجھے پتہ نہیں تھا کہ آف شور کمپنی کیا ہے، اب تو آف شور کمپنیوں کا بہت برا حال ہے، اب اگر کوئی خریدنے کا بول بھی دے تو نہیں خریدوں گا۔ سماء