رینٹل پاور پراجیکٹ کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : سپریم کورٹ میں رینٹل پاور پراجیکٹس کيس کی سماعت کے دورا ن چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ نیپرا نے مشینری اور سائٹ کا معائنہ کئے بغیر ٹیرف کیسے متعین کرلیا۔ سماعت چودہ نومبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
رينٹل پاور پراجیکٹس کيس کی سپريم کورٹ میں سماعت شروع ہوئی تو نیپرا کے وکیل نجم الحسن کاظمی نے اپنے دلائل میں کہا کہ رینٹل پاور پروجیکٹس کے معاہدوں اور ادائیگی کے معاملے میں نیپرا کی رائے لی جانی چاہیئے تھی ۔ اس سے بڑی رقم بچائی جا سکتی تھی ۔
نیپرا کی منظوری کے بغیر ٹرائیکا معاہدہ قواعد کے منافی ہے ۔ نجم الحسن کاظمی نے کہا کہ ٹیرف دستاویزات کے اعداد و شمار کی روشنی میں متعین کیا جاتا ہے چيف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پيشگی رقم بڑھانے کيلئے قواعد ميں ترميم کابينہ اور ای سی سی سے منظور کرائی گئی۔
عدالت کو مطمئن کيا جائے کہ يہ اضافہ ٹھوس وجوہات کی بنا پر کيا گيا ہے ۔ معاہدے کی پيشگی رقم تمام عرصے کے کرائے کے مطابق کيوں ادا کی گئی۔ اربوں روپيہ خرچ کر کے سو ميگاواٹ سے بھی کم بجلی حاصل کی گئی۔
اس پر خواجہ طارق رحيم نے کہا کہ کم پيداوار کا نقصان حکومت کو نہيں متعلقہ کمپنی کو ہو گا۔ چيف جسٹس نے کہا کہ آپ کو علم تھا کہ تيل ہے نہ گيس تو پھر يہ شرط کيوں قبول کی گئی۔ سماء