مرزا اسلم بيگ، اسد درانی نے متضاد حلفی بيانات سپريم کورٹ ميں جمع کرا ديے
اسٹاف رپورٹر
اسلام آباد : سپريم کورٹ ميں کيس کي سماعت ميں اسد دراني اور مرزا اسلم بيگ نے حلفي بيان جمع کرا ديے۔۔ دونوں کے بيانات ميں کئي تضاد تھے۔
آئي ايس آئي کے سابق سربراہ اسد دراني نے آئي جے آئي بنوانے کے ليے سياست دانوں ميں رقم بانٹنے کي ذمہ داري قبول کي۔ ان کا کہنا تھا رقم تقسيم کرنے کا حکم آرمي چيف اور حکومت کي جانب سے ملا تھا۔
مرزا اسلم بيگ نے اپنے بیان میں یونس حبیب کے بیان کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ یونس حبیب نے کل جو سیاستدانوں میں رقم دینے کے حوالے سے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا ہے وہ جھوٹ کا پلندا ہے۔
دوسری طرف عدالت کی ہدایت پر اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے داد رسی کے لیے چار نکات بیان کردیے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ تمام شواہد اور دلائل کی روشنی میں ان پر فیصلہ کیا جائے گا۔
سابق آرمي چيف مرزا اسلم بيگ نے يونس حبيب کے الزامات مسترد کر ديے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالت عظمي اور مسلح افواج کو رسوا کرنا پيپلز پارٹي کي تاريخ ہے۔ يونس حبيب کا بيان جھوٹ کا پلندا ہے۔
ملکي تاريخ کے اہم ترين مقدمے کي سماعت سپريم کورٹ ميں جاري ہے جس ميں فوج اورآئي ايس آئي کے سربراہ پر سياستدانوں کورشوت دينے کے الزامات عائد ہيں،آج فوج کے سابق سربراہ مرزا اسلم بيگ عدالت ميں پيش ہوئے۔
انہوں نے اپنے جوابي بيان حلفي ميں کہا کہ ، اسددرانی اورنصیراللہ بابرکے بند کمرےکے بیانات ریکارڈمیں موجودنہیں،خدشہ ہے کہ مجھے بینظیرحکومت گرانےمیں ملوث کرنےوالوں نےریکارڈگم کراديا۔
اسلم بيگ کا کہنا تھا کہ انيس مئي انيس سوننانوے کو کیس کا فیصلہ ہو گیا تھا، نصیراللہ بابر اور درانی کے دستخط 2 جون 1999 کو ہوگئے تھے، آٹھ اکتوبر کو یہ کیس دوبارہ کھول دیا گیا۔
اس پر چيف جسٹس نے کہا کہ اسد درانی نے اپنے بیان میں انٹيلي جينس بيورو کوبھي ملوث کردیا ہے، اسلم بيگ نے کہا کہ يہ بیان مقدمہ کی کارروائی کو ڈرامائی شکل دینے کیلئےدیاگیا،یہ بیان پس پردہ گمراہ کن انٹیلی جنس کی ہدایت پر دیا گیا۔
اسلم بيگ کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی اورمسلح افواج کی تذلیل کرنا پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے،یونس حبیب نےغبن کرنے کی وجہ سے جیل کاٹی ہے، اس کابیان جھوٹ کا پلندا اور مفاد پرست ٹولے کی ذہنی اختراع ہے، یونس حبیب نے فراڈ کو انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی سے منسلک کردیا، حبیب بینک میں غبن چھپانے کیلئے وہ مقدمہ کو نیا رخ دینا چاہتے ہیں۔ سماء