لاپتہ قیدیوں کی ہلاکتوں پرآنکھیں بندکرکےخاموش نہیں بیٹھ سکتے،چیف جسٹس

اسٹاف رپورٹ
کراچی : سپریم کورٹ  نے اڈیالہ جیل سے بازیاب قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت نو اپریل تک ملتوی کر دی، عدالت نے کہا ہے کہ متعلقہ عدالتوں میں قیدیوں پر کیس چلائے جائیں جس کی ہر پندرہ روز بعد رجسٹرار کے پاس رپورٹ جمع کروائی جائے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے قیدیوں سے متعلق رپورٹ پیش کر دی۔ لاپتہ افراد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بازیاب ہونے والوں میں قیدی حافظ ماجد کینسر میں مبتلا ہے، حالت خراب ہے، لہذا انہیں کینسر اسپتال منتقل کیا جائے، جبکہ تین قیدیوں میں ٹی بی کی تشخیص ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان قیدیوں کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق سلوک کیا جائے، ہم جب تک یہاں بیٹھے ہیں، آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے، جو کوئی ملک کے خلاف کام کرتا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی ہو گی، ہم آئین اور قانون سے آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتے۔

جسٹس طارق پرویز نے ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد سے استفسار کیا کہ پشاور میں جو ہو رہا ہے کیا وہ کسی کارروائی کا ردعمل ہے، راجہ ارشاد نے کہا کہ یہ ردعمل نہیں، بلکہ دھماکے غیر ملکی عناصر کرا رہے ہیں، ان دھماکوں میں را  اور موساد ملوث ہیں۔

چیف جسٹس نے ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد سے استفسار کیا کہ ایجنسیاں ان کو گرفتار کیوں نہیں کرتیں، جس پر راجہ ارشاد نے بتایا کہ بہت سوں کو پکڑا ہے عدالت کہے گی تو اس کی فہرست پیش کر دی جائے گی۔

چیف جسٹس نے راجہ ارشاد سے مکالمہ میں کہا کہ ابھی تو ہم نے آپ سے یہ بھی پوچھنا ہے کہ حراستی مراکز کہاں کہاں ہیں۔ ایک کالے شیشوں والی گاڑی آتی ہے اور لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی ہے۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس کے مطابق قیدیوں کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ ایک قیدی کا وزن ایک ماہ میں بارہ  کلو بڑھ گیا ہے، جس پر جسٹس طارق پرویز نے کہا کہ یہ بھی تاریخی واقعہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  خیبر پختونخوا کے لوگوں کو سلام پیش کرنا چاہیئے  وہ بڑی جرات سے حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں، عدالت نے قرار دیا کہ بازیاب ہونے والے قیدیوں کو اسپتال منتقل کرنا ضروری ہے۔ سماء

کی

law

style

historic

cameraman

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div