کچہری حملہ کیس،ورثاکوکم معاوضے،عدالتی منتقلی پرحکومت سےجواب طلب
اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایف ایٹ حملے میں جاں بحق وکلاء کے ورثاء کو کم شرح سے معاوضے کی ادائیگی اور جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر میں تاخیر پر حکومت سے جواب مانگ لیا۔
عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ کے روبرو، بار عہدیداروں نے جاں بحق وکلاء کیلئے کم معاوضے پر اعتراض کیا۔ وزارت داخلہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری نے بتایا کہ گریڈ بیس اور اس سے اوپر کے افسروں کی ناگہانی موت پر ورثاء کو ایک کروڑ جبکہ گریڈ بیس سے نیچے کے افسروں کے لواحقین کو تیس لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا ہے۔
جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا آئین میں سرکاری ملازم اور عام شہری کی زندگی کا کوئی فرق رکھا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے تو پھر معاوضوں میں تفاوت کیوں ہے؟ عدالت نے قرار دیا کہ کراچی میں جاں بحق وکلاء کو بیس لاکھ جبکہ پشاور میں پندرہ لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا۔ حکومت آئندہ پیشی پر بتائے کہ کیا اسلام آباد کے وکلاء کو اس طرح سے معاوضہ ادا نہیں ہو سکتا؟ زخمیوں کو بھی زیادہ معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق مؤقف بتایا جائے۔
صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار محسن کیانی نے بتایا کہ کچہری کی منتقلی کیلئے جو پانچ متبادل مقامات دکھائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ بارز نے ان مقامات کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے وزارت داخلہ سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی اور موجودہ کچہری کے حفاظتی اقدامات بہتر بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس کی توسیع کے فنڈ جاری نہ کرنے سے متعلق بھی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت دس دن کیلئے ملتوی کر دی۔ سماء