قومی اسمبلی : شیخ رشید کو کینیڈا جانے سے روکنے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں گرما گرمی
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس میں شیخ رشید کو امریکا کی مداخلت پر کینیڈا جانے سے روکنے سے متعلق تحریک استحقاق پیش کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، چوہدری نثار علی خان اور خورشید شاہ نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی، محمود خان اچکزئی کہتے ہیں دونوں ہاتھ ملائیں اور اچھے بچوں کی طرح رہیں، بالآخر حکومت کے اعتراض نہ کرنے پر معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
عوامی مسلم لیگ کے رہنماء شیخ رشید احمد نے کینیڈا جانے سے روکنے کیلئے جہاز سے اتارے جانے کے معاملہ پر ایوان میں تحریک استحقاق پیش کی، تحریک استحقاق پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ امریکی حکام کے اعتراض پر شیخ رشید کو کینیڈا جانے سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں وجہ بتائی گئی کہ جہاز نے امریکی علاقے سے گزرنا تھا اور امریکا کا اعتراض تھا جہاز کہیں وائرس نہ پھینک جائے، حکومت اس واقعے پر امریکی سفارت کار کو بلاکر احتجاج ریکارڈ کرائے، کیا امریکا پاکستان کو اپنی 53 ویں ریاست سمجھتا ہے۔
تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دوسری مرتبہ ایوان کے ممبر کو اس طرح روکا گیا، حکومت کو اس معاملے پر دوٹوک مؤقف اختیار کرنا چاہئے، شیخ رشید کی تحریک استحقاق درست ہے۔
وزیر داخلہ نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جس معاہدے کے تحت شیخ رشید کو آف لوڈ کیا گیا وہ ہم نے نہیں آپ ہی کی حکومت نے کیا تھا، آج بہت جذباتی ہورہے ہیں، جب رات کے اندھیرے میں پاک سرزمین پر حملہ ہوا تھا تو اس وقت جذبات نظر نہیں آئے، انہی کے دور میں غیر ملکی ایجنسیوں کو 300 گھر کرائے پر دیئے گئے، اس وقت کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ امریکا کے خلاف بات کرے۔
وزیر داخلہ کی وضاحت پر اپوزیشن لیڈر نے شدید احتجاج کیا، خورشید شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں یہ بازو آزمائے ہوئے ہیں، ہم پھندوں پر چڑھ گئے بھاگے نہیں، آپ چاہتے ہو کہ ماضی کو دوہرایا جائے، جس پر چوہدری نثار نے کہا کہ آپ کی پارسائی اسی دن دیکھ لی تھی جس دن پرویز مشرف سے آپ نے این آر او سائن کرایا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 5 سال حکومت کرنے والے آج فرشتے بن کے بیٹھے ہیں، لوڈشیڈنگ، کرپشن اور دہشت گردی پر ان کا احتساب ہوگا۔
پی پی رہنماء خورشید شاہ نے کہا کہ اگر این آر او برا تھا تو ہمارے ساتھ حکومت میں کیوں بیٹھے، پورس کا ہاتھی نہ بنو، اپنی لیڈر شپ کا احترام کریں، حکومت کا کام ماحول کو ٹھنڈا رکھنا ہوتا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ بھٹو کے 40 سال پرانے بہادری کے قصے قوم کو سناکر پہلوانی نہیں دکھا سکتے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی کو بھول جانا چاہئے کہ کون کتنا بہادر ہے، چوہدری نثار اور خورشید شاہ دونوں ہاتھ ملائیں اور اچھے بچوں کی طرح رہیں۔
بعد ازاں شیخ رشید کو آف لوڈ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سماء