قومی اسمبلی : اپوزیشن کی غیر حاضری میں تحفظ پاکستان ترمیمی بل 2014ء منظور

اسٹاف رپورٹ

اسلام آباد : قومی اسمبلی میں تحفظ پاکستان ترمیمی بل 2014ء اپوزیشن کی غیرموجودگی میں منظور کرلیا گیا، بل پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور مخالفت کی، اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے، نو نو کے نعرے لگائے اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں تحفظ پاکستان سے متعلق دونوں بلوں میں کئی شقیں آئین کے خلاف ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل 2014ء ترمیم کے ساتھ پیش کیا تو اپوزیشن جماعتوں نے شدید مخالفت کی۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ایک اہم بل ہے، اس پر مشاورت کی جائے اور کل پیش کیا جائے، تحفظ پاکستان سے متعلق دونوں بلوں میں کئی شقیں آئین کیخلاف ہیں، جلد بازی میں یہاں سے بل پاس بھی ہوجائے گا تو سینیٹ سے پاس نہیں ہوسکتا، اس بل میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو لامحدود اختیارات دیئے جارہے ہیں، وہ گڈ فیتھ کے نام پر کسی کو بھی مار سکتے ہیں۔

پی پی رہنماء کا کہنا تھا کہ ہم ماضی میں اس طرح انسداد دہشتگردی کا بل پاس کرکے دیتے تو میاں صاحب ملک بدر بھی نہیں ہوسکتے تھے، یہ بل 10 فیصد ارکان اسمبلی نے پڑھا ہوگا، حکومت اس پر نظرثانی کرے، ہم اپوزیشن سے مشاورت کرکے بل پیش کیا کرتے تھے، تحفظ پاکستان بل کے مستقل میں بھیانک نتائج ہوں گے۔

ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل قبول نہیں یہ خوفناک اور ماورائے آیئن ہے، بل بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے،  اسے  کس کیخلاف استعمال کرنے جارہے ہیں بتایا جائے؟۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 90 روز قید میں رکھنے کی شق کالا قانون ہے، پی پی او کسی طالبان یا دہشتگرد پر 240 دنوں میں لاگو نہیں ہوا، اس کے تحت متحدہ کے 45 کارکن حراست میں ہیں، طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی پی او کیخلاف پوری اپوزیشن متحد ہے، موجودہ شکل میں اس کے بھیانک نتائج ہوں گے، حکومت اس پر نظرثانی کرے، جلد بازی نہ کی جائے یہ گلے پڑسکتا ہے، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور جے یو آئی نے بھی بل کی مخالفت کی۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ موجودہ شکل میں بل قبول نہیں، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے بھی بل کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ کیا آرڈیننس کے ذریعے ملک کو پولیس اسٹیٹ بنایا جارہا ہے، یہ ایف سی آر سے بھی بدتر قانون ہے۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ پی پی او کے دونوں بلوں پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد کئی ترامیم بھی شامل کرلیں، پھر کیوں مخالف کی جارہی ہے۔

شدید احتجاج کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا، حزب اختلاف کی غیر حاضری میں بھی بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا، بل کیلئے اپوزیشن کی دی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔

قومی اسمبلی میں سروسز ٹریبونل ترمیمی بل 2013 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے منشور کا ذکر کرنے پر پیپلزپارٹی نے اعتراض کیا، نفیشہ شاہ نے کہا کہ رپورٹ میں صرف ایک پارٹی کے منشور کا ہی کیوں ذکر کیا گیا، ایوان نے سروس ٹریبونلز ترمیمی بل 2013ء کی بھی منظوری دے دی۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے ‏ ‫پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل آرڈیننس اور سیلز ٹیکس ترمیمی آرڈیننس بھی ایوان میں پیش کئے جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کردیئے گئے، قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ سماء

myanmar

questions

role

canadian

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div