عوامی مسائل حل کرنے میں بے بسی محسوس کی تو اٹھ کر چلا جاؤں گا، جسٹس جواد
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آٹے کی دستیابی اور قیمتوں سے متلعق چاروں صوبوں کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی معاون اور صوبائی لاء افسروں پر مشتمل کمیٹی بناکر رپورٹ طلب کرلی، جسٹس جواد کہتے ہیں عوام کے مسائل کے حل میں بے بسی محسوس کی تو اٹھ کر چلا جاؤں گا۔
جسٹس جواد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے صوبوں کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمیٹی تشکیل دی ہے جو چاروں صوبوں میں آٹے کی قیمت اور دستیابی کی تفصیلات فراہم کرے گی۔
جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ اگر عوام کے مسائل حل نہ کرسکیں تو یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق اور صوبے آٹے کی قیمتوں پر 40 ارب روپے سالانہ سبسڈی دیتے ہیں۔
جسٹس جواد نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے، آج کل کوئی شخص 7 ہزار روپے میں کیسے گزارہ کرسکتا ہے؟، جب انسان بھوک اور افلاس سے مر جائے گا تو کسی چیز کی ضرورت نہیں رہے گی۔
جسٹس جواد نے کہا زرعی ملک میں لوگوں کو بھوک سے مرتا دیکھ کر انہیں تو ندامت ہوتی ہے کہ ان کے پاس گھر بھی ہے اور گاڑی بھی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب حکومت کی جانب سے کچھ نہیں ملتا تو عوام سپریم کورٹ کی طرف نگاہیں لگا لیتے ہیں۔
جسٹس جواد نے کہا کہ کسی کو تو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی، مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ سماء