شوہرحضرات خبردار،بیویوں کیلئے آگیاجدید ہتھیار
تحریر:شاہد حسین
مشکوک حرکات والے شوہر حضرات خبردار ہوجائیں کیونکہ اب وہ جھوٹ بول کر کہیں اور نہیں جا سکیں گے۔ اب بیوی ان کے پل پل کی خبر اور قدم قدم پر نظر رکھ سکے گی۔ یہ سب ممکن ہو سکے گا ایک گھڑی کی مدد سے جسے لانچ تو بچوں کی سیکیورٹی کے لیے کیا گیا لیکن سوشل میڈیا پر کمنٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خواتین اسے شوہروں پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔
اس گھڑی سے متعلق ویڈیو رپورٹ کو اکثر خواتین نے اپنی سہیلیوں کو ٹیگ کرکے شیئرکیا اور کمنٹس میں اسے خاوند کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کا مشورہ دیا۔ مردحضرات نے اپنے دوستوں کو کمنٹس میں لکھا کہ کہیں یہ گیجیٹ انکی بیویاں نہ دیکھ لیں۔ کچھ نے یہ بھی لکھا کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ گھڑی کو اتار کر آفس کی دراز میں رکھ دینے سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ایک خاتون نے اپنے خاوند کولکھا کہ آتے ہوئے یہ گھڑی لے کر آنا۔ کچھ نے بتایا کہ اس گھڑی سے چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں کیونکہ دوسرے ممالک میں اسے جیل سے پیرول یا ضمانت پر رہا ہونے والے ملزمان پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور ایک لڑکی نے تو یہ بھی لکھ ڈالا کہ اس کی پینتالیس سالہ امی اس کے اکیاون سالہ ابو کے لیے یہ گھڑی خریدنے کی خواہش مند ہیں۔
اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ یہ گھڑی دراز میں رکھ کرجہاں مرضی جا یاجاسکتا ہے تو یہ تھوڑا سا مشکل ہے ۔ اس گھڑی میں سینسرز لگائے گئے ہیں۔ جیسے ہی اسے کلائی سے اتارا جائے تو یہ سینسرز خود بخود متحرک ہو جاتے ہیں اور ٹریکنگ کرنے والے موبائل پرایس ایم ایس بھیج دیا جاتا ہے ۔
اگرکوئی سینسرزکو بھی دھوکا دینے کا سوچ رہا ہے تو یہ ایک اورمشکل ہے۔ اس گھڑی میں کال کرنے کے ساتھ ساتھ موصول کرنے کا بھی آپشن ہے۔ لیکن گھڑی پہننے والا صرف تین نمبرز پر ہی کال کر سکتا ہے جو اس میں پہلے سے فیڈ کئے جاتے ہیں۔ فون کرکے یہ تصدیق بھی کی جا سکتی ہے کہ گھڑی کہیں دراز میں تو نہیں۔
اس گھڑی کا اہم فیچر فینسنگ ہے۔ گوگل میپ پر راستے اور منزل پر نشان لگائے جا سکتے ہیں۔ تو 'بتانا کچھ اور جانا کہیں اور' بھی مشکل ہے۔ کیونکہ جیسے ہی بچہ یا بڑا اپنے راستے سے ہٹے گا تو فورا ایس ایم ایس موبائل پر بھیج دیا جاتا ہے۔ اور اگر دیکھنا ہو کہ بڑے یا چھوٹے صاحب تمام دن کہاں کہاں رہے تو صرف Play کا بٹن دبانے سے تمام دن کی نقل و حرکت بھی خلاصے کی طرح سامنے آجائے گی۔
بلا شبہ اب وہ دورنہیں رہاجب بچے صبح سے شام کہیں بھی کھیلتے رہتے تو والدین کو تشویش نہیں ہوتی تھی۔ آج تو بچے نظروں سے تھوڑی دیر کے لئے اوجھل ہو جائیں تو والدین پریشان ہو جاتے ہیں۔ میری طرح شاید تمام والدین بچوں کے معاملے میں اتنے ہی حساس ہوتے ہیں۔ اسکول سے ذرا سا لیٹ ہو جائیں یا گھر سے باہر کھیلنے کے لئے نکل جائیں تو والدین کی بھاگ دوڑ شروع ہو جاتی ہے۔ یہ نئی ٹیکنالوجی یقیننا ہماری پریشانی کسی حد تک کم کر دے گی۔ بچے نظروں سے دور ہو کر بھی دور نہیں ہوں گے اور والدین ہر وقت ان پر نظر رکھ سکیں گے۔
ساتھ ہی ساتھ شوہرحضرات کی جانب سے تشویش میں مبتلا بیویاں بھی اس سے مستفید ہوسکتی ہیں جس سے بیویوں کے تو پرسکون دن شروع ہوجائیں گے البتہ شوہروں کے دل کاحال وہی جانیں۔