عمران خان سےمتعلق بیان پرشاہدآفریدی کوشدیدتنقید کاسامنا

ماضی میں پاکستان تحریک انصاف سے واضح وابستگی رکھنے والے سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا حالیہ سیاسی موقف عمران خان کے مداحوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم کا منصب سنبھالنے والے شہباز شریف کو مبارکباد کے علاوہ شاہدآفریدی نے نام لیے بغیراپنی ٹویٹ میں عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب وقت رخصت آجائے تو چاہے حق پرہوں یا غمزدہ، رخصت باوقار طریقے سے قبول کرنی چاہیے۔
پی ٹی آئی سپورٹرزکے لیے شاہدآفریدی کی جانب سے ایسی ٹویٹس ان کے توقعات کے بالکل برعکس تھیں لیکن حالیہ انٹرویو میں سابق کرکٹرنے ایک بار کھل کراپنا موقف بیان کرتے ہوئے عمران خان کو تنقید کانشانہ بنایا اور شہبازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے دن سے شہباز شریف کی تعریف کرتے آرہے ہیں، انہوں نے پنجاب میں جو کام کیے سندھ کی حدود سے نکلتے ہی پتہ چلتا ہے کہ پنجاب نے کافی ترقی کی ہے اورتمام صوبوں کے مقابلے میں پنجاب میں انفراسٹرکچر پرکافی کام ہواہے۔
وزیراعظم پرکرپشن کیسزکے تناظرمیں آفریدی نے کہا کہ میں کبھی بھی کسی کی کرپشن کے ساتھ نہیں ہوں گا جو اچھا کام کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں، جو اچھا کرتا ہے اس کو اچھا اس لیے کہتا ہوں تا کہ اس کو تحریک ملے کیونکہ تنقید تو وہ ساری عمر دیکھتا ہی رہتا ہے۔
آپ اگرمیرا سوشل میڈیا دیکھیں تو میں نے عمران بھائی کو ہمیشہ بہت زیادہ سپورٹ کیا،ان کا وژن بہت زبردست تھا لیکن جو لیڈرہوتا ہے وہ خود کام نہیں کرتا، لیڈروژن بناتا ہے اور ٹیم عملدرآمدکرتی ہے، کیا عمران بھائی کے پاس ایسی ٹیم تھی جو ان کے وژن کو لے کرچلتی،وہ کرکٹرتھے اوراسپورٹس میں ہمیشہ کم بیک کرتا ہے لیکن اس صورت میں جب وہ اس حقیقت سے آشنا ہو کہ مجھ سے کہاں غلطی ہوئی۔
سابق کپتان نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ انہیں سڑکوں پرآنے کے بجائے پارلیمنٹ میں جانا چاہیے تھا،وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں وہ بطورایک مضبوط اپوزیشن حکومت پردباوڈال سکتے تھے اور حکومت کام بھی کرتی۔
شاہد آفریدی کے اس موقف نے سوشل میڈیا پرنئی بحث چھیڑدی ہے، پی ٹی آئی سپورٹرزکرکٹرکے لیے تمام تر پسندیدگی کے باوجود ایسے بیان پرانہیں شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ۔
بیشترنے الزام عائد کیا کہ یقینناًآفریدی نے مسلم لیگ ن سے رقم لی ہوگی جبکہ بہت سوں نے واضح کیاکہ وہ اپنے لیڈرکے لیے ایسے کئی آفریدی قربان کرسکتے ہیں۔