فیروزخان نے بلاول بھٹو کو'کارٹون نیٹ ورک' قراردے دیا

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کےامریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے جانے والے انٹرویو کاسوشل میڈیا پر خاصا چرچا ہے۔
سی این این کی میزبان بیکی اینڈرسن کو انٹرویو میں کم عمری میں ہی سیاست کا آغاز کرنے والے بلاول کا کہنا تھا کہ میں نے زندگی کو نہیں اس زندگی نے مجھے منتخب کیا ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ کيا پاکستان ميں مسائل کی وجہ موروثی سياست ہے؟ جس پر بلاول نے مختلف وضاحتيں ديں، ان کا کہنا تھا کہ آپ اقربا پروری اور خاندانی سیاست پرجتنی چاہیں تنقید کر سکتے ہیں لیکن پاکستان کے عوام جو بھی فیصلہ کریں گے، اس سے فرق پڑتا ہے۔
"We absolutely want free and fair elections"@BBhuttoZardari, chairman of Pakistan People's Party, tells @beckycnn the Pakistani national assembly must first legislate electoral reforms after what he claims was a rigged election in 2018 before holding new elections. pic.twitter.com/W9oO8Hm7hJ
— Connect the World (@CNNConnect) April 13, 2022
اینکر کی جانب سے عمران خان کی عوام ميں مقبوليت کے سوال پر بلاول بولے کہ دنيا بھر ميں ہر فاشسٹ کو حمايتی مل جاتے ہيں، عمران خان پارليمنٹ ميں صرف تيس فيصد عوام کی نمائندگی کرتے ہيں، عمران خان نے امريکی سازش کا بڑا جھوٹ بولا، 70 فيصد عوام کے نمائندوں کو غدارقرارديا۔ عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے خطرناک کھيل کھيلا۔
ان کا کہناتھا پاکستان کو حال ہی میں وہی تجربہ ہوا جو امریکی عوام کو 6 جنوری کے ٹرمپ کے واقعے میں ہوا تھا، عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی۔
انٹرویو پربلاول کو مخالف حلقوں سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ،عمران خان اور پی ٹی آئی سے دلی وابستگی رکھنے والےاداکار فیروزخان بھی نشتربرسانے والوں میں پیش پیش رہے اوربلاول کو کارٹون قراردے دیا۔
بلاول کاانٹرویو وائرل ہونے کے بعد فیروز خان نے انسٹااسٹوریز میں اسکرین شاٹ شیئرکرتے ہوئے لکھا ، جیسا کہ میں نے کہا تھا، یہ شخص کارٹون نیٹ ورک ہے'۔

فیروزخان اس سے قبل بھی پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ان کی مخالفت کرنے والوں کو کئی بار کرارا جواب دے چکے ہیں۔
اسی انٹرویو میں گٹھ جوڑ سے بننے والی اس نئی حکومت کے وزیرخارجہ سے متعلق سوال پربلاول کا کہناتھا کہ مجھے وزیر خارجہ بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یہ معاملات پارٹی نے طے کرنے ہیں۔ میرا وزیر خارجہ بننا ہماری پارٹی کے لیے مشکل ہوگا کیونکہ پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد کی دوسری بڑی جماعت ہے، وہ پارٹی ملکی مفاد ميں جو فيصلہ کرے گی قبول ہوگا۔