مسجد کی تعمیرمیں ہاتھیوں کااستعمال منفرد پہچان بن گیا

اس مسجد کی تعمیر مغل دور ہوئی

اسلام آباد کے نواح ميں صديوں پرانی ہاتھی مسجد مغل دور میں تعمیر ہوئی۔اس مسجد کی تعمیر کے دوران بڑے پتھر ہاتھیوں پرلاد کر لائے جاتے تھے اوراس ليے اس کا نام ہاتھی مسجد رکھ ديا گيا۔

قدیم فن تعمیر اور حسن و دلکشی کا شاہکار مسجد کو مقامی لوگ ہاتھی مسجد کے نام سے جانتے ہیں۔اسلام آباد کے مضافاتی گاؤں چونترہ سودگراں کی مرکزی جامع مسجد کا یہ نام صدیوں پرانا ہے۔

مقامی روایات کے مطابق 200 سال سے زیادہ بیت چکےہیں اور آج بھی یہ اچھی حالت میں ہے۔اس مسجد کی تعمیر مغل دور ہوئی۔اس وقت تاجر لکھنؤ سے ہاتھیوں پر سامان لاد کرآتےاور جاتے تھے اور اس مقام پرپڑاؤ ڈالتے تھے۔

اس وقت شاہی خاندان کےایک تاجر مرزا سکندر یہاں مقیم ہوئے اوریہ مسجد تعمیر کروائی۔ہاتھی بان قافلے قریبی پہاڑوں سے بھاری پتھرلانے پر مامور ہوئے اور فولاد جیسی مضبوط دیواریں بنیں۔نقش ونگار کیلئے درکار سامان اور ماہر کاریگر بھی لکھنؤ سے لائے گئے۔

سماء سے بات کرتےہوئے جامع مسجد چونترہ سوداگراں کےمہتتم نے بتایا کہ اس مسجد کی دیواریں موٹی ہیں اور ان پر نہ سردی اثر کرتی ہے اور نہ گرمی اثر کرتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ مسجد کی دیواریں 6 فٹ موٹی اور ساڑھے 5 اور 6 فٹ چوڑی ہیں۔

مسجد تعمیر کروانے والے مرزا سکندر کی آخری آرام گاہ بھی اسی مسجد میں ہی ہے۔ ہاتھی مسجد کی امامت کے فرائض بھی چار پشتوں سے مرزا سکندر کا خاندان ہی بلا معاوضہ ادا کر رہا ہےاور یہاں اذانِ پنجگانہ کی  گونج دو صدیوں سے بلا تعطل جاری ہے۔

MOSQUE

Mughal era

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div