آئین کے خلاف کچھ کرنا ہماری سوچ نہیں، شاہ محمود

آئین کی پاسداری ہم پرلازم ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین کی پاسداری ہم پرلازم ہے اورآئین سے ماوراء کچھ کرنا ہماری سوچ نہیں۔

جمعرات کوسپریم کورٹ کے باہرسابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات کرتےہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ میں اہم کیس کی آج آخری نشست ہے اورہمارے وکلا اپنے دلائل مکمل کریں گے۔

انھوں نےبتایا کہ کیس کا اہم نکتہ جو زیر بحث ہے وہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ہے،آرٹیکل 69 کہتا ہے کہ پارلیمان کے معاملے پارلیمان میں رہنے چاہیے،اداروں،مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کی الگ الگ ذمہ داریاں ہیں۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کا تقاضا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے،ڈپٹی اسپیکرنےعدم اعتماد کےعمل کونامکمل چھوڑا اوریہ ان کی رائے ہے،پاکستان تحریک انصاف کی رائےمختلف ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہماری رائے ہے کہ اسپیکر کی رولنگ کو آرٹیکل 69 تحفظ دیتا ہے،ہماری رائے میں ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی نہیں کی  اورآئین کی پاسداری ہم پرلازم ہے،آئین سے ماوراء کچھ کرنا ہماری سوچ نہیں ہے۔

شاہ محمود نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے جو رولنگ دی اس میں ہے کہ غیر ملکی مداخلت ہوئی اوراس میں رجیم تبدیل کرنا تھا۔

انھوں نے مختلف سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس خط کومن گھڑت کہنے والے خود تحقیقات کرائیں،اس کی اصلیت قوم کے سامنے کون رکھے گا اوراگرعدم اعتماد میں عمران خان کی حکومت بچ جاتی ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے،اس معاملے کی تحقیقات کے لیے صحیح فورم جوڈیشل کمیشن ہے۔

خط سے متعلق شاہ محمود نے بتایا کہ سفیر نے کہا تھا کہ جودھمکی دی گئی اس پر ڈی ماش دینا چاہیے اورہمارے موقف کی تائیدنیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے دی،اگراتنا حساس معاملہ ہے تواس کی انکوائری کرا لی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ یہ ایک دن میں نہیں ہوا اوراس کےلیےغیر ملکی سفیر نے کام شروع کیا اورپی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے ملاقاتیں شروع کردیں،کچھ ملاقاتیں ملک میں اورکچھ بیرون ملک ہوئیں،اس کے حقائق کون جانے گا۔

SHAH MEHMOOD

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div