سیاسی بحرانی کیفیت،اسٹاک سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار

ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی صورتحال میں اتوار کو بحرانی کیفیت شامل ہونے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو پہلے کاروباری سیشن کے دوران پیر کو شدید مندی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص فروخت کا دباؤ بڑھنے کے باعث کے ایس ای100انڈیکس 1250.06پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں انڈیکس 44ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے گرتے ہوئے 43902پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
اسٹاک مارکیٹ ایک ہی ٹریڈنگ سیشن میں 2.77فیصد گرگئی۔ پیرکومجموعی طور پر 305کمپنیوں کے شیئرز کی لین دین ہوئی جس میں 268کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور صرف26کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ11کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

بیشترکمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں گرنے کے باعث سرمایہ کاروں کو 1 کھرب83ارب78کروڑ11لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ پیرکو مندی میں سیمنٹ،بینک،ٹیکنالوجی اور آئل سیکٹرز کے شیئرززیادہ نمایاں رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 3.7 فی صد کی ریکوری آئی تھی جس کی وجوہات اسٹاک تجزیہ کاروں کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ابہام کا خاتمہ اور عالمی مارکیٹ میں کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی تھیں لیکن اتوار کو سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہونے اور اس ضمن میں پاک امریکہ تعلقات بھی متاثر ہونے کے خدشات کے باعث سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار نظر آئے اور انہوں نے مارکیٹ سے سرمایہ نکالنے کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں مارکیٹ ایک ہی ٹریڈنگ سیشن میں 2.77فیصد گر گئی۔
اسٹاک سرمایہ کاروں کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں بھی دیکھے جائیں گے۔
سیاسی صورتحال میں بہتری آنے پرریکوری آسکتی ہے لیکن اگر بحرانی کیفیت برقرار رہتی ہے تو مندی کی شدت مزید بڑھنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔