سپريم کورٹ: اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد

پیپلزپارٹی نے رولنگ معطل کرنے کی استدعاکی تھی

 سپریم کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ معطل کرنے کی پیپلزپارٹی کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہ میں 3 رکنی بینچ نے پیپلزپارٹی کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اسمبلی کی کارروائی میں ایک حدتک مداخلت کرسکتے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی رولنگ کی آئینی حیثیت پر مطمئن کیا جائے، تمام سیاسی جماعتوں، اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو نوٹس جاری کردیا۔

سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر وزیراعظم اور صدر کو نوٹس جاری کردیا جبکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اور سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کو بھی نوٹس جاری کردیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے احکامات سپریم کورٹ کےحتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ہدایت دی کی تمام سیاسی جماعتیں امن وامان یقینی بنائیں،کوئی ریاستی ادارہ صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائے، تمام ریاستی ادارے کوئی غیرقانونی قدم نہ اٹھائیں۔ امن وامان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے۔

دوران سماعت ن لیگ کے وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ پنجاب کی صورتحال کا زیادہ علم نہیں ہے، پٹیشن آئے گی تو تفصیل سے دیکھیں گے۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ جب بیرونی سازش کے حوالے سے نہ کوئی سماعت ہوئی نہ کوئی نتیجہ سامنے آیا، تو سپیکر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 5 کا سہارا کیسے لے سکتا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ  اسمبلی میں آج جو کارروائی ہوئی اس کے بارے میں ہم کل کی سماعت میں غور کریں گے۔

سپریم کورٹ نے موجودہ صورتحال پر ازخود نوٹس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ سیاسی حالات پرلیے گئے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کا5رکنی لارجر بینچ کل دوبارہ سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ آج صبح تحریک عدم اعتماد کے موقع پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔

NO CONFIDANCE MOTION

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div