ہائیکورٹ میں عمران اسماعیل اورشیخ رشید کےخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

شیخ رشید نے ضمانت کے باوجود گرفتار کرنے کا اعلان کیا

سندھ ہائیکورٹ میں ناظم جوکھیوقتل کیس میں نامزد پیپلز پارٹی کےرکن قومی اسمبلی جام کریم بجار کی وطن واپسی پر گرفتار کرنے کے بیان پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کےخلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست واپس لینے پر خارج کردی گئی۔

منگل 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ میں جام کریم بجار نے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد،گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر کے خلاف توہین کی درخواست کی سماعت کی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دئیے کہ اس درخواست میں ہم نوٹس جاری نہیں کریں گے،ہم نے حفاظتی ضمانت منظور کی ہے، اگر گرفتاری ہوتی ہے تو توہین عدالت کی درخواست دائر کریں،پہلے درخواست گزار کو واپس آنے دیں،اگرعدالتی احکامات پرعملدرآمد نہیں ہوتا تو پھر دیکھیں گے۔

عدالت نے یہ بھی ریمارکس دئیے کہ جب کچھ ہوا ہی تو ہم کیسے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیں؟۔عدالت کودرخواست گزارکےوکیل راج علی واحدایڈوکیٹ نےبتایا کہ وفاقی حکومت نے جام کریم بجار کا نام پی این آئی ایل میں شامل کردیا،18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ ہے اور وفاق مداخلت نہیں کرسکتا۔

ایم این اے جام کریم کی درخواست کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین بھی پیش ہوئے تاہم عدالت نے سلمان طالب الدین کے دلائل سننے سے انکار کردیا اورریمارکس دئیے کہ سلمان صاحب،اگرکوئی مسئلہ ہے تو نئی درخواست دائر کریں۔

درخواست گزارکاموقف

درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس میں 25 مارچ کو عدالت سے حفاظتی ضمانت حاصل کی، شیخ رشید نے ضمانت کے باوجود گرفتار کرنے کا اعلان کیا، اس طرح کا اعلان عدالتی احکامات کا مذاق اور خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے یہ بھی بتایا کہ گورنرسندھ عمران اسمعیل نے جام کریم بجار کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھا اورفریقین جام کریم کو تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے شیخ رشید احمد  اورعمران اسماعیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔

قتل کیسے ہوا تھا

گزشتہ سال نومبر میں سندھ کے رہائشی ناظم جوکھیو نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ ملیر میمن گوٹھ میں کچھ غیر ملکیوں کو پرندوں کے شکار سے روکنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔

ناظم جوکھیو کے لواحقین نے اس مبینہ قتل کے الزام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام، رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت 22 ملزمان کو نامزد کیا تھا، جن میں سے بیشتر افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ چند ملزمان ضمانت پر ہیں۔

وفاقی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں ناظم جوکھیو قتل کیس میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عمران اسماعیل کا بیان

چھبیس مارچ کو گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا تھا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں پیپلزپارٹی رکن اسمبلی جام عبدالکریم مطلوب اور دبئی میں مقیم ہیں اور پاکستان آمد پر جام عبدالکریم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

شیخ رشید کا بیان

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ قتل کیس میں نامزد پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے وطن واپس آرہے ہیں اور ان کو ایئرپورٹ پر گرفتار کرکے سندھ پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں آئی جی سندھ پولیس کو آگاہ کردیا گیا اور جام عبدالکریم کو گرفتارکرکے ان کا نام ای سی ایل اور انٹرپول میں ڈالیں گے۔

SINDH HIGH COURT

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div